کیا کملا ہیرس ٹرمپ کو شکست دے پائیں گی، انتخابی تجزیہ کاروں نے بتائیں دو وجوہات
امریکہ میں صدارتی انتخابات 5 نومبر کو ہونے والے ہیں، اسی دوران اتوار کو ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اپنی امیدواری سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بائیڈن نے نائب صدر کملا ہیرس کی حمایت کی ہے۔ اب توقع کی جا رہی ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں کملا ہیرس کا مقابلہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو سکتا ہے۔
سال کے آغاز میں منعقدہ ڈیموکریٹک پرائمریز میں بائیڈن نے 19-22 اگست کے درمیان ہونے والے ڈیموکریٹک کنونشن کے لیے تمام مندوبین میں سے تقریباً 95 فیصد جیتے تھے۔ ایسے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ بائیڈن کی حمایت کے بعد یہ نمائندے بھی کملا ہیرس کی حمایت کریں گے۔ بائیڈن کی امیدواری سے دستبردار ہونے سے پہلے، امریکہ کی اے بی سی نیوز نے ایک Ipsos پول کرایا تھا، جس میں ڈیموکریٹک ووٹروں نے بائیڈن کے دستبردار ہونے کی حمایت 60-39 تک کی۔
بائیڈن ٹرمپ سے پیچھے ہیں
اس کے علاوہ اگر ہم ٹرمپ کی بات کریں تو توقع ہے کہ 15 سے 18 جولائی کے درمیان ہونے والے ریپبلکن کنونشن کے بعد ٹرمپ کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہوگا۔ قومی سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 13 جولائی کو بائیڈن پر ٹرمپ کی برتری 1.9 پوائنٹس سے بڑھ کر 3.2 پوائنٹس ہو گئی ہے۔ ٹرمپ کے لیے ووٹ شیئر کا تخمینہ 43.5 فیصد اور بائیڈن کے لیے 40.2 فیصد لگایا گیا ہے۔ دراصل امریکہ میں صدارت کا فیصلہ ووٹ سے نہیں بلکہ ای وی سے ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اندازہ لگایا گیا کہ بائیڈن ای وی سسٹم میں بہت پیچھے چک رہے ہیں۔
کملا ہیرس کو دو چیزوں سے فائدہ ہوگا
میلبورن یونیورسٹی کے انتخابی تجزیہ کار ایڈرین بیومونٹ نے کملا ہیرس کی امیدواری پر اپنا تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس میں انہوں نے کہا کہ ہیریس بمقابلہ ٹرمپ الیکشن کا تجزیہ کرنا قبل از وقت ہے، فی الحال انہوں نے کملا ہیرس کی امیدواری کو مناسب قرار دیا ہے۔ انتخابی تجزیہ کاروں نے دو باتوں کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو چیزیں ایسی ہیں، جن کی وجہ سے کملا ہیرس کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
کملا ہیرس کو عمر کے لحاظ سے فائدہ ملے گا
ایڈرین بیومونٹ نے کہا کہ امریکہ میں معاشی ڈیٹا بہتر ہوا ہے اور افراط زر میں کمی آئی ہے، کملا ہیرس اس سے براہ راست فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ انتخابات کے وقت بائیڈن کی عمر 82 سال ہوچکی ہے، جب کہ کملا ہیرس کی عمر 60 سال ہو گی۔ دوسری جانب ٹرمپ کی عمر 78 سال کے ہیں ، ایسے میں جو بائیڈن کے لیے عمر کا مسئلہ تھا، اب کملا ہیرس کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ پھر بھی ایسے امیدوار کا انتخاب کرنا جس کا پرائمری میں انتخاب نہیں ہوا یہ کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ایک نیا امیدوار لانے کا مطلب ہے – انتخابی تجزیہ کار
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بائیڈن کی عمر ووٹرز کے لیے تشویش کا باعث ہے، اور وہ پہلے ہی ٹرمپ سے پیچھے چل رہے ہیں۔ ایسے میں ڈیموکریٹس کا نیا امیدوار لانا دانشمندانہ اقدام ہے۔ انتخابی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اس سے قبل دیگر ممالک میں بھی ایسے اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس