Bharat Express

Israel Palestine Conflict

فوج کے مطابق، اسرائی ا افواج جنگ بندی کی لائن پر کام کرے گی اور وقفے کے دوران غزہ مںہ صلاح الدین محور اور بچش اسٹریٹ پر حرکت کریں گی۔ اس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے دوران فلسطوالدں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہںی دے گی۔

الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے، ہارٹز کے کالم نگار گیڈون لیوی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی معاشرے کے اندر موجودہ جذبات زیادہ سے زیادہ اسیروں کی رہائی پر متحد ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تشدد اور بم دھماکوں سے بچنے کے لیے ہزاروں فلسطینی جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہنے کے لیے آئے ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے کیمپ کے اندر چلائے جانے والے اسکول کو نشانہ بنایا۔

جنگ بندی، جو ابتدائی طور پر چار دن تک جاری رہے گی، کا اعلان کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد بدھ کے اوائل میں کیا گیا تھا اور اس سے تشدد میں مزید پائیدار توقف کی امید پیدا ہوئی ہے۔معاہدے کے تحت حماس 240 سے زیادہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کم از کم 50 کو رہا کرے گی ۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا تھا کہ جنگ بندی صبح 10 بجے شروع ہونے کی توقع ہے جبکہ ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر نے توقع ظاہر کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جھڑپوں میں وقفے کے آغاز کا اعلان 24 گھنٹوں میں کر دیا جائے گا۔

امریکہ کی نوجوان نسل فلسطینیوں کے جذبہ ایمانی اور قوت استقامت کو سمجھنے کیلئے قرآن مقدس کا مطالعہ تیز کردیا ہے ۔ ان سے میں سے بہت سے نوجوان گزشتہ چند سالوں میں دائرے اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔ البتہ حماس اسرائیل جنگ کی وجہ سے ایک بار پھر نوجوان امریکہ قرآن پاک کے مطالعے کی طرف  تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔

پوپ نے کہا کہ انہوں نے براہ راست سنا ہے کہ تنازعہ میں "دونوں فریق کس طرح کا شکار ہیں۔جنگیں یہی کرتی ہیں۔ لیکن یہاں ہم جنگوں سے آگے نکل چکے ہیں۔ یہ جنگ نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی ہے۔انہوں نے لوگوں کو دعاؤں کے لیے کہا تاکہ دونوں فریق "جذباتی اندازمیں مزید آگے نہ بڑھیں، جس کا نتیجہ ہلاکت اور موت ہے۔

امریکی میڈیا نے ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تبادلے کا معاہدہ 4 روزہ جنگ بندی کے دوران دو مراحل میں ہوگا۔ معاہدے کے تحت حماس اپنے پہلے مرحلے میں تقریباً 50 اسرائیلی خواتین اوربچوں کو رہا کرے گا، جس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً 150فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، ان میں زیادہ ترخواتین اور نابالغ ہیں۔

چینل 12 کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مغویوں کی رہائی جمعرات یا جمعہ کو شروع ہو سکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ابتدائی 50 یرغمالیوں کے بعد مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

جنگ بندی اور رہائی کے سلسلے میں ایک اور نئی جانکاری یہ ملی ہے کہ اسرائیل نے اپنے تمام ڈائریکٹر جنرل کو اس معاہدے سے متعلق جانکاری دے دی گئی ہے اور بہت جلد یہ تما م ڈائریکٹرز ایک میٹنگ کرنے جارہے ہیں جس میں یہ طے ہوگا کہ کہ شہریوں کو کیسے محفوظ طریقے سے نکالا اور بھیجا جاسکتا ہے ۔