Bharat Express

Israel Palestine Conflict

الجزیرہ کے مطابق، "قابض افواج نے اسپتال کے بڑے حصے کو نقصان پہنچایا اور تباہ کر دیا ہے۔ یہاں اسپتال میں بڑی تباہی ہوئی ہے، یہاں تک کہ قابض افواج نے سامان اور آلات بھی برباد کر دیا ہے۔"

Israel Hamas War: امریکی کمپنی اسپائگلاس نے کہا کہ ایسے پوسٹ یہودی مخالف جذبات کو اکساتے ہیں، ہم نفرت آمیز پوسٹ سے متعلق زیرو ٹالرینس کی پالیسی رکھتے ہیں۔

غزہ اسرائیل جنگ میں عارضی جنگ بندی کا پہلا دن کامیاب رہا ،چونکہ ناہی حملے ہوئے اور ناہی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق وعدہ خلافی،بلکہ دونوں فریق نے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے پہلے اقدام کو پورا کردیا ہے اور دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کا پہلا گروپ دونوں فریق کے حوالے کردیا گیا ہے۔

فوج کے مطابق، اسرائی ا افواج جنگ بندی کی لائن پر کام کرے گی اور وقفے کے دوران غزہ مںہ صلاح الدین محور اور بچش اسٹریٹ پر حرکت کریں گی۔ اس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے دوران فلسطوالدں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہںی دے گی۔

الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے، ہارٹز کے کالم نگار گیڈون لیوی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی معاشرے کے اندر موجودہ جذبات زیادہ سے زیادہ اسیروں کی رہائی پر متحد ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تشدد اور بم دھماکوں سے بچنے کے لیے ہزاروں فلسطینی جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہنے کے لیے آئے ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے کیمپ کے اندر چلائے جانے والے اسکول کو نشانہ بنایا۔

جنگ بندی، جو ابتدائی طور پر چار دن تک جاری رہے گی، کا اعلان کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد بدھ کے اوائل میں کیا گیا تھا اور اس سے تشدد میں مزید پائیدار توقف کی امید پیدا ہوئی ہے۔معاہدے کے تحت حماس 240 سے زیادہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کم از کم 50 کو رہا کرے گی ۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا تھا کہ جنگ بندی صبح 10 بجے شروع ہونے کی توقع ہے جبکہ ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر نے توقع ظاہر کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جھڑپوں میں وقفے کے آغاز کا اعلان 24 گھنٹوں میں کر دیا جائے گا۔

امریکہ کی نوجوان نسل فلسطینیوں کے جذبہ ایمانی اور قوت استقامت کو سمجھنے کیلئے قرآن مقدس کا مطالعہ تیز کردیا ہے ۔ ان سے میں سے بہت سے نوجوان گزشتہ چند سالوں میں دائرے اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔ البتہ حماس اسرائیل جنگ کی وجہ سے ایک بار پھر نوجوان امریکہ قرآن پاک کے مطالعے کی طرف  تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔

پوپ نے کہا کہ انہوں نے براہ راست سنا ہے کہ تنازعہ میں "دونوں فریق کس طرح کا شکار ہیں۔جنگیں یہی کرتی ہیں۔ لیکن یہاں ہم جنگوں سے آگے نکل چکے ہیں۔ یہ جنگ نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی ہے۔انہوں نے لوگوں کو دعاؤں کے لیے کہا تاکہ دونوں فریق "جذباتی اندازمیں مزید آگے نہ بڑھیں، جس کا نتیجہ ہلاکت اور موت ہے۔