Bharat Express

Iraq

وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ اس حملے کے پیچھے کردستان ورکرز پارٹی کا ہاتھ ہے۔ وزیر دفاع یاسر گلر نے بھی PKK پر انگلی اٹھائی۔ گلر نے کہا، ’’ہم PKK کے ان مجرموں کو ہر بار وہ سزا دیتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں۔ لیکن وہ کبھی اپنے ہوش میں نہیں آتے۔ ہم ان کا پیچھا تب تک کریں گے جب تک کہ آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔‘‘

یورپ پہلے ہی اپنی توانائی کی ضروریات میں کمی کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے، اور اگر مشرق وسطیٰ سے تیل اور گیس کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے تو اسے سنگین چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق پی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "دھماکے کی وجہ سے بیس پر موجود چیزوں کو نقصان پہنچا ہے، کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں"۔

جب عراق پر حملہ کیا تو 25 دنوں میں پوری عراقی فوج کا صفایا کر دیا،لیکن  پھر چھ ماہ بعد کچھ ایسا ہوا کہ اچانک امریکی فوجی ہر روز ہلاک ہونے لگے تھے اور چھ ماہ کے عرصے میں امریکی فوج کی ایک ہزار کے قریب بکتر بند گاڑیاں ضائع ہو گئیں۔ تو ایک ایسا ملک یا نظام جو امریکہ سے بالکل بھی مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔

امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، راکٹ، میزائل اور ڈرون سٹوریج کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ لاجسٹکس اور گولہ باری کی سپلائی چین سے منسلک تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔فوج نے کہا کہ حملوں میں سات مقامات پر 85 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گی۔

کردستان کی حکومت کی سلامتی کونسل نے اس حملے کو جرم قرار دیا ہے، جب کہ عراقی سکیورٹی اور طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں کروڑ پتی کرد تاجر پیشراؤ ڈیزائی اور ان کے خاندان کے کئی افراد شامل ہیں۔

مقامی خبر رساں ایجنسی روداؤ نے بتایا کہ آگ جمعہ کی رات تک بجھا دی گئی۔ روداؤ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے۔ یہ علاقہ صوبہ کردستان میں آتا ہے۔

رغد صدام حسین اردن میں مقیم ہیں جہاں ان کی بہن بھی ان کے ساتھ رہتی ہیں۔صدام حسین کی بیٹی نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ اس کے والد کے سخت گیری کے دور میں 1979 سے 2003 تک حالات اچھے تھے۔ان کے بقول بہت سے لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ ہمارا دور عروج اور فخر کا دور تھا، بلا شبہ ملک امیر اور مستحکم تھا۔

اے ایف پی کی خبر کے مطابق، ایران نواز مسلح گروپوں کے زیر استعمال ٹیلی گرام چینلز پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ خود کو عراق میں اسلامی مزاحمت کہلانے والے ایک گروپ نے کیا ہے۔

ترکیہ پر یہ خودکش حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے ۔جب ترکیہ حکومت دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ یارلیکایا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام دہشت گرد ہلاک نہیں ہو جاتے۔