Bharat Express

Turkey’s air strike against the Kurdish Rebels : خودکش حملے کے بعد ترکیہ نے کرد باغیوں کے خلاف کی ایئراسٹرائک، عراق میں 20 ٹھکانوں کیا تباہ ،کئی کرد جنگجو ہلاک

ترکیہ پر یہ خودکش حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے ۔جب ترکیہ حکومت دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ یارلیکایا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام دہشت گرد ہلاک نہیں ہو جاتے۔

خودکش حملے کے بعد ترکیہ نے کرد باغیوں کے خلاف کی ایئراسٹرائک، عراق میں 20 ٹھکانوں کیا تباہ ،کئی کرد جنگجو ہلاک

Turkey’s air strike against the Kurdish Rebels: ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں خودکش حملے کے بعد ترکی نے جوابی کارروائی کی ہے۔ ترک فضائیہ نے عراق میں کرد جنگجوؤں کے متعدد ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ اس بمباری میں کئی کرد جنگجوؤں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انقرہ میں خودکش حملے کی ذمہ داری کرد باغی تنظیم نے قبول کی تھی۔ ترکیہ کے وزیر داخلہ نے فضائیہ کی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام دہشت گردوں کے مارے جانے تک لڑائی جاری رہے گی۔

عراق میں 20ٹھکانوں  پر  کی گئی بمباری

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکیہ فضائیہ نے شمالی عراق میں کرد باغیوں کے 20 ٹھکانوں کو تباہ کردیا۔ ان میں کئی بنکرز، شیلٹر ہوم اور گودام شامل ہیں۔ ان تمام ٹھکانوں کا تعلق کرد باغی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے سے بتایا جا رہا ہے۔ ترکیہ کے وزیرداخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکیہ فضائیہ کی بمباری میں کئی کرد جنگجو مارے گئے ہیں۔ ترکیہ وزیر داخلہ علی یارلیکایا نے کہا کہ اتوار کو انقرہ میں وزارت داخلہ کی عمارت کے باہر ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔اس حملہ میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

ترکی پر یہ خودکش حملہ ایسے وقیت میں ہوا ہے

ترکیہ پر یہ خودکش حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے ۔جب ترکیہ حکومت دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ یارلیکایا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کی جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام دہشت گرد ہلاک نہیں ہو جاتے۔

ترکی اور کردستان کا تنازع کیا ہے؟

اس سے پہلے شام، عراق، ایران، ترکیہ اور آرمینیا جیسے ممالک سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھے۔ پہلی جنگ عظیم میں ترکیہ کی شکست کے ساتھ ہی یہ ممالک الگ ہو گئے۔ ان ممالک میں کرد لوگوں کی بڑی آبادی ہے اور یہ آبادی کل 35 ملین بتائی جاتی ہے۔ یہ کرد لوگ اپنے لیے الگ ملک یعنی کردستان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کرد عوام ترکیہ کی سرحد پر دعویٰ کرتے ہیں اوراس معاملے پر ترکیہ اور کرد جنگجوؤں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ کردستان ورکرز پارٹی ترکیہ میں کرد جنگجوؤں کی سب سے بڑی تنظیم ہے اور گوریلا جنگ کے ذریعے ترکیہ سے لڑ رہی ہے۔ عراق کے شمال مغرب میں کردوں کی ایک خود مختار ریاست ہے اور وہ ترکیہ کے جنوب مشرق میں خود مختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں اور شام کے شمال مغربی علاقے میں بھی ان کا اثر و رسوخ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکیہ فضائیہ نے اب عراق میں موجود کرد جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

 

Also Read