Bharat Express

Indian Muslim

پرشانت کشور نے کہا کہ  میں نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ آپ کے حالات ایسے اس لئے ہیں کہ آپ کے پیغمبر صاحب نے کہا ہے کہ زندگی میں بغیر جدوجہد کے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا،لیکن آج سیاست کرنے والے مسلمان جدوجہد نہیں کرنا چاہ رہے ہیں۔وہ لڑنا نہیں چاہتے ہیں ، اس لئے وہ ادھر ادھر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی  نے کہا کہ جب میں کہتا ہوں کہ ہندوستانی سیاست میں مسلمانوں کی نمائندگی کم ہے تو مجھے ملک دشمن اور فرقہ پرست کہا جاتا ہے۔

 راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ آرایس ایس پورے سماج کو منظم کرنا چاہتا ہے۔ سنگھ کے لئے کوئی اجنبی نہیں ہے۔ انہوں نے بی جے پی کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ لوجہاد اورمذہب کی تبدیلی سمیت مختلف مسائل پر زیادہ سنجیدگی سے کام کرے۔

خلیجی ممالک ہمارے کردار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ ممالک ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ جب ہم کچھ نہیں کر پا رہے ہیں  تو اتنی بڑی تنظیم رکھنے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ملک کی اکثریتی برادری کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

پی ایم مودی، کیا آپ نے اپنے ایم پی رمیش بدھوڑی کا یہ بیان سنا؟ وہ ایک دوسرے ممبر کو اس کے مذہب کی بنیاد پر ایسی گالیاں دے رہے ہیں جو یہاں لکھی نہیں جاسکتیں ،پورا یقین ہے آپ نے سنا ہی ہوگا، اور اب  آپ ان کا پرموشن ضرور کریں گے۔

عزیز قریشی نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا جب ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی تقاریر سے لوگ خوفزدہ ہوں لیکن آج مسلمان خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عزیز قریشی نے بلڈوزر پالیسی اور انکاؤنٹر پر بھی سوالات اٹھائے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے  ایک ٹی وی انٹرویو میں نوح تشدد، یو سی سی، اپوزیشن اتحاد انڈیا، لوک سبھا انتخابات سمیت کئی مسائل پر بات کی ہے۔انہوں نے واضح انداز میں کہا کہ آج مسلمانوں کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ مسلمانوں کا سیاسی استحصال کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اور کانگریس میں سیٹنگ ہے۔

کمال آرخان نے اپنے تازہ ترین ٹوئٹ میں مسلمانوں کو عجیب وغریب مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عرب ممالک اسلام کی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں، اس لئے مسلمانوں کو مذہب تبدیل کرلینا چاہئے۔

مسلمانوں کے بغیر مضبوط کانگریس کا تصور ادھورا ہے، مسلمان ہمیشہ کانگریس کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، کانگریس بغیر کسی خوف کے مسلمانوں کے تئیں اپنا موقف واضح کرے۔ یہ بات انڈین مسلم فار سول رائٹس (آئی ایم سی آر) کے سربراہ اور راجیہ سبھا کے سابق رکن محمد ادیب نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران کہی۔

ہندوستان مختلف مذاہب اور مختلف تہذیبوں کا ایک گلدستہ ہے اور یہی تنوع اس کی خوبصورتی ہے، اگر اس تنوع کو ختم کیا گیا اور ان پر ایک ہی قانون مسلط کر دیا گیا تو اندیشہ ہے کہ اس سے قومی یکجہتی متأثر ہوگی۔