Maharashtra government backs down on Hindi: مہاراشٹر کے اسکولوں میں ہندی کو لازمی کرنے کے خلاف سخت مزاحمت کے آگے حکومت نے ٹیکے گھٹنے، واپس لیا فیصلہ
یہ اقدام مہاراشٹر حکومت کی زبان سے متعلق مشاورتی کمیٹی کے ذریعے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس پر اس فیصلے کو منسوخ کرنے کے لیے زور دینے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔
Tamil Nadu Language Row: ‘تمام ہندوستانی زبانیں ہندی سے ہی مضبوط ہوتی ہیں’، امت شاہ نے تمل کے حوالے سے سی ایم اسٹالن کوکیا چیلنج
امت شاہ نے کہا کہ تمام ہندوستانی زبانیں ہندی سے مضبوط ہوتی ہیں اور ہندی تمام ہندوستانی زبانوں سے مضبوط ہوتی ہے، زبان کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی سیاست نہیں ہونی چاہیے،
Congress leader Rashid Alvi: ’’ساورکر کوئی مذہبی آدمی نہیں تھے‘‘، کانگریس لیڈر راشد علوی نے دیا سخت بیان
’’ساورکر کوئی مذہبی شخص نہیں تھا۔ بی جے پی کو ساورکر کے کھانے پینے کی عادت ہضم نہیں ہوپائے گی۔ لیکن آج کی تاریخ میں تاریخ کے وہ صفحات دوبارہ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
Tamil Nadu Chief Minister MK Stalin: ’ہندی ایک نقاب ہے، سنسکرت اصلی چہرہ‘، جانئے زبان کے تنازع پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کیا کہا
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے زبان کے تنازع پر ایک بار پھر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر جنوبی ہند کی ریاستوں میں ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Tamil Nadu language conflict: ’تمل ناڈو ایک اور زبان کی جنگ کے لیے تیار ہے‘- سی ایم اسٹالن نے بلائی آل پارٹی میٹنگ
اسٹالن نے کہا ہے کہ تمل ناڈو ایک اور زبان کی جنگ کے لیے تیار ہے۔ دراصل ایم کے اسٹالن مرکزی حکومت پر تمل ناڈو پر ہندی مسلط کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ اس حوالے سے تنازعہ جاری ہے۔
DMK MP Dayanidhi Maran: ڈی ایم کے لیڈر دیاندھی مارن کا شمالی ہندوستانیوں کے متعلق متنازعہ بیان – کہا’یہ لوگ تمل ناڈو میں بیت الخلا صاف کرتے ہیں’
ڈی ایم کے کے ایک اور لیڈر دیاندھی مارن نے ایک بار پھر ہندی پٹی کی ریاستوں بہار اور اتر پردیش کے لوگوں کے بارے میں متنازعہ بیان دے کر سیاسی بحث کا مسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
Yogi Government Decision Urdu and Persian: یوپی میں مکانوں کی رجسٹری میں نہیں استعمال ہوں گے بیع نامہ، داخل-خارج جیسے الفاظ، یوگی حکومت نے 115 سال پرانے قانون میں کردی تبدیلی
یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے بڑا فیصلہ لیا گیا ہے۔ دراصل، اترپردیش میں ہونے والی رجسٹریوں کے لئے سال 1908 میں بنائے گئے رجسٹریشن ایکٹ میں حکومت کے ذریعہ تبدیلی کی جارہی ہے۔