Bharat Express

Himachal Pradesh Politics

ہماچل پردیش میں تین دنوں سے جاری رسہ کشی فی الحال ختم ہوگئی ہے۔ ناراض ہماچل پردیش کانگریس کی صدر پرتبھا سنگھ نے وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ کے ساتھ پریس کانفرنس کیا۔

سکھوندر سنگھ سکھو ہی لوک سبھا انتخابات تک ہماچل کے وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کرتے رہیں گے۔ پارٹی ہائی کمان لوک سبھا انتخابات سے پہلے کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔

ملک کے 15 ریاستوں کی 56 راجیہ سبھا سیٹوں پرالیکشن ہوئے ہیں، جن میں الگ الگ 12 ریاستوں کی 41 سیٹ پر بلامقابلہ منتخب کئے گئے تھے۔ کرناٹک کی 4، اترپردیش کی 10 اور ہماچل پردیش کی ایک راجیہ سبھا سیٹ پرمنگل کے روز الیکشن ہوا۔ کرناٹک کی 4 سیٹوں میں سے تین سیٹیں کانگریس، اورایک سیٹ بی جے پی جیتنے میں کامیاب رہی جبکہ اترپردیش کی 10 میں سے 8 سیٹ بی جے پی اور دو سیٹ سماجوادی پارٹی نے جیتی ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور ہماچل پردیش میں اقتدارسے لے کرتنظیم تک میں تال میل بٹھانے کے لئے فارمولے پرغوروخوض شروع کردیا ہے۔ کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش میں گزشتہ کچھ دنوں سے پاراٹی اراکین اسملی میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

کانگریس کا دفاع کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا، "ہماچل کی ناکامی 'عظیم پرانی پارٹی' کے اثاثوں اور ذمہ داریوں کا جائزہ لینے کا مطالبہ کرتی ہے... بہت سے 'بدمعاش' ہیں... جو سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کے کہنے پر اندر کام کر رہے ہیں۔ وہ اندر ہی اندر ناچ رہے ہیں۔

ہماچل پردیش کانگریس میں بڑی بغاوت کے بعد وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ کانگریس یہاں وزیراعلیٰ تبدیل کرسکتی ہے۔ پارٹی ہائی کمان بھی اس پورے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

کانگریس نے غیر مطمئن ایم ایل اے کو راضی کرنے کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو متحرک کردیا ہے۔ تاہم کانگریس کا بحران کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ دریں اثنا، ویربھدر سنگھ کے بیٹے اور ہماچل حکومت میں پی ڈبلیو ڈی کے وزیر وکرمادتیہ سنگھ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

ہماچل پردیش کے راجیہ سبھا انتخابی نتائج اور کراس ووٹنگ پر ریاستی وزیر اور کانگریس ایم ایل اے وکرمادتیہ سنگھ کا ردعمل آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سب کچھ تفصیل سے بتاؤں گا۔

ہماچل میں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر جے رام ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس حکومت اقتدار میں رہنے کی اخلاقی بنیاد کھو چکی ہے۔ ہماری قانون ساز پارٹی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے رہیں گے۔