Bharat Express

Gaza-Israel War

ایران نے اسرائیل کے لیے ڈھال بن کر کھڑے امریکہ کو بھی جنگ کی آگ میں جلانے کی دھمکی دی ہے۔ دوسری جانب بحیرہ عرب میں اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے امریکی فوجی دستوں کی تعیناتی بڑھ رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران یا اس کی حمایت یافتہ شدت پسند تنظیمیں کسی امریکی ملازم پر حملہ کرتی ہیں تو امریکہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرنا جانتا ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ اگر عالمی جنگ ہوئی تو وہ صرف عرب اسرائیل تک محدود نہیں رہے گی۔ دنیا بھر میں بالادستی کی لڑائی متعدد محاذوں کو جنم دے گی۔ یہ محاذ بھارت پاکستان اور بھارت چین سرحد بھی ہو سکتا ہے۔ یہ صورتحال بھارت کے لیے خطرناک ہو گی۔ امریکہ کی اسرائیل کے ساتھ جو قربت ہے وہ ہندوستان کے ساتھ نہیں ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں رات بھر اسرائیلی چھاپہ مار کارروائیاں صبح تک جاری رہیں، جس میں کم از کم 120 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

امریکہ نے مبینہ طور پر اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ غزہ پر زمینی حملہ موخر کرے۔امریکی حکومت نے اسرائیل پر زور دیاہے کہ وہ غزہ پر اپنے زمینی حملے کو موخر کرے تاکہ حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔ سی این این، نیو یارک ٹائمز اور بلومبرگ نے یہ  خبر دی ہے۔

اس جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو بنیادی چیزوں کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑرہی  ہے۔ ادھر عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی تک پہنچنے والی انسانی امداد کافی نہیں ہے۔

اس وقت، وزیر اعظم نیتن یاہو اور میں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ اسرائیل کو جنگ کے قوانین کے مطابق کیسے کام کرنا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لڑائی میں شہریوں کی ہر ممکن حفاظت کریں۔ ہم معصوم فلسطینیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جو صرف امن سے رہنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری اس وارننگ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اسے حماس  تنظیم کا مددگار تصور کیا جائے گا۔

ارندم باغچی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ بھارت کی طرف سے بھیجے گئے امدادی سامان میں زندگی بچانے والی ضروری ادویات، سرجیکل اشیاء، خیمے، سلیپنگ بیگ، ترپال، صفائی کی سہولیات، پانی صاف کرنے کی گولیاں اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہی

گٹیرس نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو امداد کی ترسیل پر عائد ‘پابندیوں’ سے نمٹ رہے ہیں۔ گٹیرس نے کہا، "ہم ان پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ فعال طور پر مشغول ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری شدید جنگ میں امریکہ بھی بیک ڈورسے قیادت کر رہا ہے۔ پہلے اسرائیل کو ہتھیار فراہم کیے، پھر 18 اکتوبر کو بائیڈن نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔