Bharat Express

Israel Hamas War: جنگ کے درمیان غزہ میں اسرائیل کی بلڈوزر کارروائی، دنیا خاموش تماشائی

حماس کے حملے اور اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک 9000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اب حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج اب ٹینکوں کے ساتھ غزہ میں داخل ہوگئی ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی بلڈوزر کارروائی

اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر زمینی کارروائی سے قبل شمالی غزہ کو خالی کرنے کو کہا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے کہا، “آپ کی حفاظت کے لیے، ہم شمالی غزہ اور غزہ شہر کے تمام باشندوں سے عارضی طور پر جنوبی غزہ منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بلڈوزر کا استعمال کیا ہے۔

رام اللہ، مغربی کنارے میں بلڈوزر چل رہا ہے

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں رام اللہ میں بنائے گئے کیمپ پر بلڈوزر کا استعمال کیا ہے۔ جس میں قیدی بجیس نخلیح کے گھر کو بلڈوزر سے تباہ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب فلسطین کا کہنا ہے کہ اسرائیل جرائم کر رہا ہے۔ رام اللہ کے شمال میں الجلا زون کیمپ میں بجیس نخلہ کے گھر کو عمارت کا اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے منہدم کیا جا رہا ہے۔ مرکزاطلاعات فلسطین نے کہا کہ مغربی کنارے میں لوگوں کے خلاف مسلسل جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے حماس کی فضائیہ کے سربراہ ابو رقہ کو ہلاک کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ رقبہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

اب تک 9000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں

آپ کو بتاتے چلیں کہ حماس کے حملے اور اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں اب تک 9000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اب حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج اب ٹینکوں کے ساتھ غزہ میں داخل ہوگئی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے بھی سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اپنے شہریوں کو ہتھیار فراہم کیے ہیں۔ ہر جگہ عام شہریوں کو بندوقیں دی جارہی ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک حماس مکمل طور پر تباہ نہیں ہو جاتی۔ اسرائیلی حکومت نے حملہ تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لیے اردن کی جانب سے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی تجویز بھی لائی گئی۔ لیکن بھارت نے ووٹنگ سے خود کو مکمل طور پر دور کر لیا۔ ہندوستان نے کہا کہ قرارداد میں حماس کا ذکر تک نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان اور چین نے اس تجویز کی حمایت کی۔