Bharat Express

China

رپورٹ کے مطابق انفیکشن میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ فیکٹریوں اور کمپنیوں کو بھی پیداوار بند کرنے یا پیداوار میں کمی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے ۔کیونکہ زیادہ کارکن بیمار ہو رہے ہیں

بیرون ملک سے واپس آنے والے افراد کی سات دن تک نگرانی کی جائے گی۔ بیرن ملک سے واپس آنے والے افراد کو گھر سے الگ تھلگ رکھا جائے گا۔ اگر اس دوران نزلہ، زکام اور بخار کی علامات پائی گئیں تو اس کا کورونا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

جاپان اب جمعہ کو 173,336 نئے کیسز کے ساتھ اس فہرست میں سرفہرست ہے، اس کے بعد برازیل (70،415)، جنوبی کوریا (68،168) ہیں۔ تقریباً 75 ممالک تازہ وباء کی زد میں آ چکے ہیں۔ دنیا بھر میں کووڈ کے 532,142 نئے کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔

بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ اگر تخمینہ درست رہا تو، انفیکشن کی شرح جنوری 2022 کے تقریبا 4 ملین یومیہ ریکارڈ کو توڑ دے گی۔ رپورٹ کے مطابق چین میں روزانہ 10 لاکھ کیسز آ رہے ہیں اور 5000 لوگ اس وائرس کے انفیکشن سے مر رہے ہیں۔

چین میں عام لوگوں کے احتجاج کے پیش نظر سخت کووڈ پالیسی میں کچھ ریلیف دیا گیا جس کے بعد ملک کے کئی بڑے شہروں میں انفیکشن کے نئے کیسز سامنے آنے لگے۔ چین میں ہر روز نئے کیسز اس ماہ کے آخری دو ہفتوں میں ریکارڈ کو چھو رہے ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چائنیز سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (چائنا  سی ڈی سی) نے ہر شہر میں ایک اسپتال اور ہر صوبے میں تین شہروں پر مشتمل ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے

سونیا گاندھی نے کہا کہ ملک مہنگائی، بے روزگاری، سماجی پولرائزیشن، جمہوری اداروں کا کمزور ہونا اور بار بار سرحدی مداخلت جیسے اہم اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا سامنا ہے۔

چین اور دنیا میں کورونا کے بارے میں وبائی امراض کے ماہر ایرک فیگل ڈنگ کی پیشین گوئی کافی خوفناک ہے۔ ایرک فیگل ڈنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے عائد پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد چین کا صحت نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ- چینی جارحیت بڑھ رہی ہے، سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، بی جے پی حکومت کا مقصد کہانی بنانا ہے کہ سب ٹھیک ہے۔ چین کو سزا دینے کے بجائے مرکزی حکومت انہیں انعام دے رہی ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین نے توانگ کی سرحد کے قریب دیہات بنا رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ چینی فوج نے اس طرف سڑک بھی بنائی ہے۔ چینی فوجی پوری تیاری کے ساتھ 17 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچ گئے تھے۔ لیکن یہاں پہلے سے تیار بھارتی فوجیوں نے چارج سنبھال لیا۔