Bharat Express

Brij Bhushan Sharan Singh

اترپردیش میں بلڈوزرسے انصاف کی پالیسی سے متعلق ہمیشہ سے لیڈران دو خیموں میں منقسم رہے ہں۔ ایک طرف یوگی آدتیہ ناتھ اس کے پیروکار رہے ہیں تو کچھ دوسرے لیڈران بھی ہیں، جو اس پالیسی اسے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ قیصرگنج سے موجودہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ نے اسی حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے خاتون پہلوانوں کے جنسی استحصال کے معاملے میں برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف آج یعنی جمعہ (10 مئی) کو فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔

برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا کہ شکایت کنندہ کے مطابق جب وہ ڈبلیو ایف آئی کے دفتر گئی تھیں تو ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی، لیکن اس دوران میں ملک میں نہیں تھا۔ برج بھوشن سنگھ نے پٹیشن میں پاسپورٹ کی کاپی منسلک کی ہے۔

اس سے قبل پہلوان بجرنگ پونیا نے بھی اپنا پدم شری ایوارڈ واپس کر دیا تھا اور احتجاجاً کرتویہ پتھ کے فٹ پاتھ پر اپنا ایوارڈ چھوڑ دیا تھا۔ اسی وقت ساکشی ملک نے نو منتخب ڈبلیو ایف آئی پینل کے خلاف ایک پریس کانفرنس میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

اولمپک میڈلسٹ ساکشی ملک اور ورلڈ چمپئن شپ میڈلسٹ وینیش پھوگاٹ سمیت کئی ٹاپ ریسلرز نے برج بھوشن کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے ہیں اور اس کیس کی سماعت دہلی ہائی کورٹ میں ہو رہی ہے۔

بجرنگ پونیا نے پی ایم مودی کو خط لکھ کر پدم شری واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے حوالے سے جب پونیا پی ایم مودی سے ملاقات کے لیے انہیں خط سونپنے جا رہے تھے تو انہیں دہلی پولیس کے اہلکاروں نے روک دیا۔

مجھے نہیں معلوم کہ بجرنگ نے کن حالات میں اپنی پدم شری واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔ لیکن اس کی وہ تصویر دیکھ کر میرا اندر ہی اندر دم گھٹ رہا ہے۔ اس کے بعد اب مجھے اپنے ایوارڈز سے بھی بیزاری ہونے لگی ہے۔

ایوارڈ واپس کرنے کے بعد بجرنگ پونیا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہنوں اور بیٹیوں کی جنگ لڑ رہے تھے لیکن میں انہیں عزت نہیں دلا سکا۔ اس لیے میں نے اپنا تمغہ یہاں گیٹ پر رکھا ہے۔

دراصل، پرتیک بھوشن سنگھ نے سوشل میڈیا ایکس پر ہاتھ میں بینر پکڑے ایک تصویر پوسٹ کی تھی۔ جس پر لکھا تھا ’’دبدبہ تو ہے، دبدبہ رہے گا‘‘۔ اس کے بعد یہ پوسٹ تیزی سے شیئر ہونے لگی۔

وزارت کھیل کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ نئی باڈی ڈبلیو ایف آئی کے آئین کی پیروی نہیں کرتی ہے۔ ہم نے فیڈریشن کو برطرف نہیں کیا بلکہ اسے اگلے احکامات تک معطل کر دیا ہے۔ انہیں صرف مناسب طریقہ کار اور قواعد پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔