Bharat Express

BJP

یوپی کی چار لوک سبھا سیٹوں پر بی ایس پی نے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ اپنی پہلی ہی فہرست میں مایاوتی نے جس طرح سے مسلم چہروں پرداؤں کھیلا ہے، اس سے بی جے پی کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں تو وہیں سماجوادی پارٹی اور کانگریس الائنس کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

موڈ آف دی نیشن سروے کے اعداد و شمار میں اپوزیشن الائنس کے لئے ایک اچھی خبر چھپی ہے۔ اس سروے کے اعداد و شمار میں اپوزیشن کو سیٹوں کا زبردست فائدہ ملتا ہوا نظر آرہا ہے۔

بی جے پی کی اہمیت ناقابل تردید ہے، جو 17 ریاستوں میں اقتدار پر قابض ہے اور مرکز میں مسلسل تیسری بار تاریخی کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔

بی جے پی نے 2 مارچ کو لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی تھی، جس میں 195 نام تھے، وزیر اعظم مودی (وارنسی)، امت شاہ (گاندھی نگر) اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ (لکھنؤ) کے نام بھی شامل تھے۔

اتراکھنڈ کے بجٹ کا فوکس زراعت پر ہے۔ پی ایم مودی اتراکھنڈ کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ بیشتر محکموں نے بجٹ کی رقم زیادہ خرچ کی ہے۔

بھوجپوری اسٹار پون سنگھ نے بدھ کو لوک سبھا الیکشن سے متعلق بڑا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوک سبھا الیکشن لڑیں گے۔ اس سے پہلے پون سنگھ نے آسنسول سیٹ سے الیکشن لڑنے سے انکار کردیا تھا۔

لوک سبھا الیکشن سے پہلے یوپی میں کانگریس کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ اب ایک اور لیڈر نے پارٹی کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔

ہریانہ میں منوہرلال کھٹر حکومت میں نمبر دو کی حیثیت رکھنے والے انل وج حلف برداری تقریب میں شرکت تک نہیں کئے جبکہ انہیں نائب وزیراعلیٰ تک بنانے کی قیاس آرائی تھی۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ آخرانل وج کیوں ناراض ہیں اور بی جے پی کے لئے ہریانہ کی سیاست میں کتنے اہم ہیں؟

اروند کجریوال نے کہا کہ یہ سب بی جے پی انتخابی فائدے کیلئے کررہی ہے، بی جے پی اپنا نیا ووٹ بینک بنا رہی ہے۔اور اس انتخابی فائدے کیلئے بی جے پی ہمارے بچوں کا حق چھین رہی ہے۔گزشتہ دس سالوں میں مودی حکومت کی پالیسیوں اور مظالم سے تنگ آکر 11 لاکھ سے زائد تاجر اور صنعت کار ملک چھوڑ کر چلے گئے۔

حلف برداری کے بعد سی ایم نایب سنگھ سینی نے کہا کہ انہوں نے گورنر کو 48 اراکین اسمبلی کی جانب سے حمایت کا خط پیش کیا ہے اور ان سے بدھ کو اسمبلی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے تاکہ حکومت ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کر سکے۔