Bharat Express

Bangladesh Government Crisis

ہندوستانی وزارت خارجہ یے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے مشیر محفوظ عالم کے فیس بک پوسٹ پر سخت اعتراض جتایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کی طرف سے بنگلہ دیش حکومت سے اس فیس بک پوسٹ پر احتجاج کیا ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ نے حکومت ہند کی وزارت خارجہ کے ذریعہ بنگلہ دیش ہائی کمیشن اور محمد یونس حکومت کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کو فوری طور پر روکنے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

جاگرتو بنگلہ' کے کنوینر رنجن چودھری نے عہدیداروں کو بتایا کہ جب تک بنگلہ دیش نے ہندوستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھے اور سیکولرازم کی حمایت کی اس نے کافی ترقی کی ہے۔

شیخ حسینہ نے 13 اگست کو ایک بیان دیا تھا، جس میں شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں ہلاکتوں اور تشدد کو دہشت گردی کے واقعات قرار دیا تھا۔

بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی مناب زمین سے بات کرتے ہوئے شفیق الرحمان نے کہا، 'ہم ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور پڑوسیوں کو اپنی مرضی سے نہیں بدلا جا سکتا۔ یہ ایسی چیز ہے، جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

بنگلہ دیشی کھلاڑی پر قتل کا مقدمہ ڈھاکا کے ایڈابار کے پولیس اسٹیشن میں رفیق السلام نامی شخص کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔مقدمے کے متن کے مطابق متوفی روبیل کو 5 اگست کو ایڈابار میں رنگ روڈ کے احتجاجی مارچ میں شرکت کے دوران گولیاں لگی تھیں ۔

بنگلہ دیش میں جسٹس سید رفعت احمد نے اتوار (11 اگست) کو بنگلہ دیش کے نئے چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔ یہ پیش رفت جسٹس عبید الحسن کے چیف جسٹس کے عہدے سے مستعفی ہونے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں مظاہرین کی جانب سے عدلیہ میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے الٹی میٹم کے بعد کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش کی کمان وہاں کی فوج کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ اسے بغاوت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب ایم پی پپو یادو نے منگل (06 اگست) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کرکے اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ پپو یادو اسے بھارت کا نقصان کہہ رہے ہیں۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بنگلہ دیش کی صورتحال سے آگاہ کیا ہے۔ وزیر اعظم مودی شیخ حسینہ سے ملاقات کریں گے یا نہیں، اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ممتا بنرجی نے پیر کو کہا، 'میں بنگال کے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتی ہوں۔ کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ یہ دو ممالک کا معاملہ ہے، مرکزی حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی، ہم اس کی حمایت کریں گے۔'