Bharat Express

Balochistan Liberation Front

بلوچستان میں رہنے والے لوگوں کو ایک عرصے سے اغوا اور گمشدگی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے ان معاملات میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جارہی ہے،

اگست 1947 کو نئی دہلی میں ایک اجلاس ہوا ،جس کی صدارت اس وقت کے برطانوی وائسرائے ہند لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کی اور اس میں اس وقت کے خان آف قلات، قلات کے وزیر اعلیٰ مسلم لیگ کے سربراہ محمد علی جناح اور انڈین نیشنل کانگریس کے سربراہ جواہر لعل نہرو نے شرکت کی۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھاکہ دوران کلیئرنیس آپریشن انتہائی اختیاط اور مہارت کا مظاہرہ کیا گیا اورمعصوم جانیں بچائی گئیں تاہم پہلے سے دہشتگردوں کی بربریت کا نشانہ بننے والے کچھ شہید مسافروں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ اگست میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں نے پاکستان میں سلسلہ وار حملے کیے جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں پولیس اسٹیشنز، انفراسٹرکچر اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس میں بلوچستان کی ایک شاہراہ پر حملہ بھی شامل ہے جس میں مسلح افراد نے کم از کم 23 افراد کو زبردستی ان کی گاڑیوں سے اتار کر ان کی شناخت چیک کرنے کے بعد ہلاک کر دیا۔

شہباز شریف حکومت نے طالبان حکومت سے افغان سرزمین سے سرگرم پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔ اسلام آباد نے زور دے کر کہا کہ بلوچستان میں دہشت گرد گروہوں کا مقصد معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر خطے میں امن کو خراب کرنا ہے۔

بلوچستان میں اس وقت بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کئی فوجی آپریشنز کیے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں، پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں متوازی کارروائیوں میں کم از کم 12 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے حال ہی میں بلوچستان کے علاقے مچھ، گوادر بندرگاہ اور تربت میں نیول بیس پر تین بڑے دہشت گرد حملے کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس حملے میں سیکورٹی فورسز نے تقریباً 17 دہشت گردوں کو مار گرایا تھا۔

ایران نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک سنی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے تھے۔ اس کے بعد پاکستان نے ایران کو ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنے کی تنبیہ کی تھی۔