
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان پاکستان کے مابین کشیدگی ہر وقت بڑھتی چلی جارہی ہے ،ایسے میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا بھی خدشہ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ اسی بیچ امریکی خفیہ رپورٹس میں غیر منطقی ردعمل کے خطرے پر زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھنے سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ اگرچہ، بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان کم ہے۔البتہ جدید میزائل نظاموں کی رفتار خطرے کو بڑھارہی ہے۔ پاکستانی شاہین میزائل نئی دہلی تک تقریباً 7 منٹ میں پہنچ سکتی ہے، جبکہ بھارت کی پرلے میزائل اسلام آباد تک 6 منٹ سے کم وقت میں پہنچ سکتی ہے۔سال1981 کی ایک خصوصی قومی خفیہ اندازہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر بھارت کو لگتا ہے کہ پاکستان ایٹمی حملہ کر رہا ہے، تو بھارت پہلے حملہ کر سکتا ہے۔ 1989 کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ روایتی تنازعہ ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے۔
بھارت-پاکستان سندھ طاس آبی معاہدہ معطل
بھارت نے پاکستان کے ساتھ واٹر شیئرنگ معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر میں حملے کا ذمہ دار ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے، جس سے زراعت اور غذائی تحفظ پر اثر پڑ سکتا ہے۔وہیں پاکستانی اخبار ٹریبیون میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اسلام آباد نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت دریاؤں کے پانی کو روکنے یا موڑنے کی کوشش کرتا ہے، تو اسے “جنگ کا عمل” سمجھا جائے گا اور تمام روایتی اور غیر روایتی ذرائع سے جواب دیا جائے گا۔
جانیے کس کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار
دنیا میں اس وقت 12,121 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ جن میں سے 172 بھارت کے پاس ہیں۔ بھارت ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں دنیا کا چھٹا سب سے طاقتور ملک بن گیا ہے۔ اگرچہ یہ اب بھی روس، امریکہ، چین سے پیچھے ہے۔ لیکن پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ آئیے جانیں کہ دنیا کے 9 ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ممالک کے پاس کتنے ہتھیار ہیں؟
دنیا میں 9 ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ یہ ہیں- امریکہ، روس، انگلینڈ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل۔ ان سب نے مل کر 12,121 ایٹمی ہتھیار بنائے ہیں۔ جن میں سے 9585 فوجی درجے کے ہتھیار ہیں۔ ان میں سے 3904 ہتھیاروں کو میزائلوں اور طیاروں میں تعینات رکھا گیا ہے۔یعنی گزشتہ سال سے 60 ہتھیار زیادہ تعینات ہیں میزائلوں اور لڑاکا طیاروں یا بمبار طیاروں میں تعینات ہیں۔ تقریباً 2100 ہتھیاروں کو بیلسٹک میزائلوں میں تعینات رکھا گیا ہے۔ یہ میزائل ہائی الرٹ پر ہیں۔ وجہ ہے روس-یوکرین، چین-تائیوان، نیٹو بمقابلہ روس میں جاری فوجی تنازعہ یا جنگ۔
بھارت کے پاس 172 ایٹمی ہتھیار
اگر بھارت کی بات کریں تو گزشتہ سال یہاں 164 ایٹمی ہتھیار تھے۔ جو اب بڑھ کر 172 ہو گئے ہیں۔ یہ انکشاف سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) نے کیا ہے۔ اب بھارت کے پاس پاکستان سے دو ایٹمی ہتھیار زیادہ ہیں۔ سِپری نے اس بات کا اندازہ پہلے بھی لگایا تھا کہ بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھا رہا ہے۔ اگرچہ بھارت کے تمام ہتھیار ذخیرہ شدہ ہیں۔ انہیں کہیں تعینات نہیں کیا گیا ہے۔
کیا پاکستان بھارت کو نقصان پہنچا پائے گا؟
پاکستان کے پاس کم فاصلے کی میزائلیں – نصر، حتف، غزنوی اور عبدالی ہیں۔ ان کی مار کرنے کی صلاحیت 60 سے 320 کلومیٹر ہے، جبکہ درمیانے فاصلے کی میزائلیں- غوری اور شاہین کی مار کرنے کی صلاحیت 900 سے 2700 کلومیٹر ہے۔ اگر ان دونوں میزائلوں سے حملہ ہوتا ہے تو دہلی، جے پور، احمد آباد، ممبئی، پونے، بھوپال، ناگپور، لکھنؤ اس کی زد میں ہیں۔ اب تباہی کتنی ہوگی یہ اس بات پر منحصر ہے کہ میزائل میں لگا ہتھیار کون سا ہے۔ روایتی ہتھیار لگانے پر بربادی کم ہوگی، لیکن ایٹمی ہتھیار لگایا تو نقصان بہت زیادہ ہو سکتا ہے۔
بھارتی میزائلوں کی رینج میں پورا پاکستان
بھارت کے پاس کم فاصلے کی میزائل پرتھوی ہے۔ اس کی مار کرنے کی صلاحیت 350 کلومیٹر ہے۔ اگنی-I کی رینج 700 کلومیٹر، اگنی دوئم کی 2000 کلومیٹر اور اگنی-III کی رینج 3000 کلومیٹر ہے۔ یہ سب فوج میں شامل کی جا چکی ہیں۔ اگنی-V کی رینج 5000-7500 کلومیٹر ہے۔ یعنی ان میزائلوں کی مدد سے بھارت پاکستان کے تمام شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر بھارت پاکستان پر ایٹمی بم گراتا ہے تو اس سے راولپنڈی، لاہور، اسلام آباد، نو شہرہ اور کراچی شہر مکمل طور پر برباد ہو سکتے ہیں۔
کن ممالک کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار؟
روس کے پاس 4380، امریکہ کے پاس 3708، چین کے پاس 500، فرانس کے پاس 290، انگلینڈ کے پاس 225، بھارت کے پاس 172، پاکستان کے پاس 170، اسرائیل کے پاس 90 اور شمالی کوریا کے پاس 50۔ اس حساب سے دیکھیں تو بھارت دنیا کا چھٹا ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک ہے۔بتادیں کہ روس نے اپنے 4380 ایٹمی ہتھیاروں میں سے 1710 ہتھیاروں کو میزائلوں، لڑاکا طیاروں اور بمبار طیاروں میں تعینات رکھا ہے۔ جبکہ امریکہ نے اپنے 3708 ہتھیاروں میں سے 1770 وارہیڈز کو تعینات کر رکھا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ فرانس نے 290 ہتھیاروں میں سے 280 کو تعینات رکھا ہے۔ وہ بھی الرٹ موڈ پر۔ وہیں انگلینڈ نے 120 اور چین نے 24 ہتھیار تعینات کر رکھے ہیں۔
کیا اثر ہوگا ایٹمی ہتھیاروں کے بڑھنے سے؟
روس-یوکرین، اسرائیل اور غزہ جنگ کی وجہ سے پوری دنیا میں ہتھیاروں کی بڑھوتری ہو رہی ہے۔ اس سے بین الاقوامی سلامتی کو خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔ ان دو بڑی جنگوں کے علاوہ گزشتہ سال 50 جگہوں پر جنگ کی صورتحال بنی رہی۔ کانگو اور سوڈان میں مسلح تنازع کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔میانمار میں بھی پرتشدد تنازع دیکھنے کو ملا۔ وسطی اور جنوبی امریکی ریاستوں میں مجرموں کے گروہوں کے درمیان جنگ جاری رہی۔ جس کا اثر ہیتی میں بھی دیکھنے کو ملا۔ سِپری کے ڈائریکٹر ڈین اسمتھ کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ یہ کسی بھی وقت بڑی جنگ کی طرف لے جا سکتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کی ایٹمی پالیسی
بھارت نے 1999 میں ‘نو فرسٹ یوز’ کی ایٹمی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ یعنی بھارت کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں کا پہلے استعمال نہیں کرے گا۔ بھارت صرف ایٹمی حملہ ہونے کی صورت میں اپنے ایٹمی بموں کا سہارا لے گا۔ وہیں، پاکستان میں ایسا کوئی قانون یا ضابطہ نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران پر منحصر ہے کہ انہیں کب اور کس صورتحال میں ایٹمی حملہ کرنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔