Bharat Express

Ajit Pawar vs Sharad Pawar

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ ہی لیڈروں کی پارٹیاں بدلنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ انتخابی اعلان کے اگلے ہی دن یعنی بدھ 16 اکتوبر کو کانگریس کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب پارٹی کے جنرل سکریٹری جاوید شراف نے اجیت پوار کی پارٹی سے ہاتھ ملالیا۔

شرد پوار انتخابات سے متعلق ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے ایک واقعہ کا ذکر کیا اور کہا کہ کچھ نوجوان لڑکے ہاتھوں میں تختیاں لیے کھڑے تھے۔ لڑکوں کی بات یہ تھی کہ اب شرد پوار بوڑھے ہو گئے ہیں اور انہیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔ اس سلسلے میں شرد پاور کا یہ بیان آیا ہے۔

اجیت پوار نے کہا کہ وہ اپنی بیوی اور بہن کو بارامتی میں آمنے سامنے الیکشن نہیں لڑانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارلیمانی بورڈ نے کیاتھا۔ ایک بار تیر چل جائے تو اسے واپس نہیں لیا جا سکتا۔ لیکن میرا دل آج مجھے کہتا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

شیوسینا ٹھاکرے دھڑے اور شرد پوار کی پارٹی این سی پی کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے چیف جسٹس کے سامنے مہاراشٹر کی سیاست کے نقطہ نظر سے اہم معاملات کا معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس معاملے پر سماعت ضروری ہے، جس کے بعد عدالت نے 29 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔

شرد پوار سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اجیت پوار کے لئے آپ کی پارٹی میں کوئی جگہ ہے اور انہیں لیا جاسکتا ہے تو انہوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا بلکہ شرد پوارنے ایسا جواب دیا ہے، جس سے لگتا ہے کہ دروازے کھلے ہوئے ہیں۔

لوک سبھا الیکشن کے نتائج کے بعد مہاراشٹرمیں قیاس آرائیوں کا دور شروع ہوگیا ہے۔ این سی پی (شرد چندر پوار) گروپ کے رکن اسمبلی روہت پوار نے دعویٰ کیا کہ 27 جون سے مہاراشٹر اسمبلی کا مانسون سیشن شروع ہورہا ہے۔ اس دوران اجیت پوار گروپ کے کئی اراکین اسمبلی شرد پوار گروپ کی این سی پی میں شامل ہوں گے۔

دراصل، اجیت پوار کی این سی پی، جس نے مہاراشٹر میں صرف ایک سیٹ جیتی ہے، لوک سبھا انتخابات کے بعد نشانے پر ہے۔ آر ایس ایس کے ترجمان آرگنائزر میں شائع ہونے والے ایک مضمون نے این ڈی اے میں لڑائی کو مزید ہوا دی ہے۔

شرد پوار نے بھی کچھ دن پہلے کہا تھا کہ ’’میں اجیت کی فطرت کو جانتا ہوں، وہ کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، تو کیا اسمبلی سے پہلے یا بعد میں پوار چچا اور بھتیجوں کے درمیان صلح ہوگی۔

پی ایم مودی نے کہا تھا، ''مہاراشٹر کا ایک بڑا لیڈر 40-50 سال سے سیاست میں ہے۔ آج کل وہ بے تکے بیانات دے رہے ہیں۔ بارامتی انتخابات کے بعد وہ پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر چھوٹی پارٹیاں سیاست میں رہنا چاہتی ہیں تو انہیں کانگریس میں ضم ہونا پڑے گا۔

انڈیا اتحاد کے بارے میں پرفل پٹیل نے کہا کہ میں پہلی بار پوار صاحب کے ساتھ پٹنہ میں میٹنگ میں گیا تھا۔ وہ فوٹو لینے کے لیے اکٹھے ہوئے، کچھ نہیں ہوا۔ ان کے پاس کیا منصوبہ ہے؟ کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اگر ان کے پاس کوئی منصوبہ ہوتا تو وہ عوام کے سامنے پیش کرتے۔