Bharat Express

Abdullah Azam

محمد اعظم خان کے بیٹےعبداللہ اعظم خان نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (ایم پی) رام پورکے اس حکم کو چیلنج کیا ہے، جس میں ان کے پاسپورٹ کی اصلیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے فوجداری کیس میں کچھ دفاعی ثبوت پیش کرنے کی درخواست کومسترد کیا گیا تھا۔

سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈر اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹرتزئین فاطمہ نے جیل سے باہرآنے کے بعد کہا کہ یہ انصاف کی جیت ہے۔ وہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر سبھی مقدمے جھوٹے اور فرضی لکھے گئے۔

اجئے رائے نے کہا کہ میرا مقصد اعظم خان کے ساتھ اپنا دکھ اور درد بانٹنا ہے۔ آخر حکومت ملاقات سے کیوں ڈر رہی ہے؟ انتظامیہ کیا چھپا رہی ہے؟ اجے رائے اپنے ساتھ اعظم خان کے لیے پھلوں کی ٹوکری لے کر گئے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا انتظامیہ پھلوں کی ٹوکری اعظم خان تک پہنچانے دے گی یا نہیں؟

اعظم خان کے ساتھ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم اور اہلیہ تنزین فاطمہ کو رام پور کی عدالت نے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ کا مجرم قرار دیا ہے اور تینوں کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اکھلیش یادو نے  کہا کہ ایک نہ ایک دن اعظم خان اور ان کے خاندان کو انصاف ضرور ملے گا۔ ان کے خلاف بڑی سازشیں ہوئی ہیں ۔اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج انہیں ایسی سزاوں کا سامنا کرنے پڑ رہا ہے۔انہوں نے بڑی شاندار یونیورسٹی بنائی ہے ،بی جے پی کے اندر کے لوگوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ  اعظم خان مسلمان ہیں اس لئے انہیں ایسی سزاوں کا سامنا کرنے کیلئے پھنسایا جارہا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ ماہ 13 ستمبر کو اعظم خان کے گھر پر انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے نصف درجن اہلکاروں نے چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران اعظم خان کے گھر کے علاوہ ان کے تمام ٹھکانوں پر بیک وقت چھاپے مارے گئے، یہ کارروائی اعظم خان کے علی جوہر ٹرسٹ کے حوالے سے کی گئی۔

دراصل، 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد، ایس پی کارکنوں نے مراد آباد کے کٹگھر تھانہ علاقے کے مسلم ڈگری کالج میں ایک پروگرام منعقد کیا تھا۔

رام پور میں انتخابی مہم کے دوران اعظم خان نے کہا، ''میں نے اندرا گاندھی کا دور دیکھا ہے۔ راجیو گاندھی کی حکومت میں سب سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ تھے، لیکن دیکھیں کیسے ان کی لاش کا ایک ٹکڑا نہیں ملا۔ سنجے گاندھی جیسے لوگ آسمان پر اڑتے ہیں لیکن ٹکڑوں میں مل جاتے ہیں

جسٹس بیلا ایم ترویدی، جو بنچ کا حصہ تھے، نے کہا کہ عدالت عرضی گزار کی نابالغ ہونے کی جانچ نہیں کر رہی ہے، لیکن سزا پر روک لگانے کی اس کی عرضی پر غور کر رہی تھی۔

اکھلیش یادو انتخابی سیاست میں ایک نئے تجربے کا انتظارکر رہے تھے اور یہ انتظار ضلع پنچایت ممبر انورادھا چوہان کے ساتھ ختم ہوا