Bharat Express

اسپورٹس

دو میچوں میں دو ہارنے کے بعد کیویز کے لیے اب سپر ایٹ میں جگہ بنانا بہت مشکل ہے کیونکہ ٹیم -2.425 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ گروپ سی ٹیبل میں سب سے نیچے ہے۔

پاکستانی ٹیم نے 12 جون کوکناڈا کی ٹیم کو 8 وکٹ سے ہرا دیا۔ اس جیت کے ساتھ ہی سپر-8 میں کوالیفائی کرنے کے لئے پاکستان کی امیدیں ابھی بھی بنی ہوئی ہیں۔ حالانکہ کپتان بابراعظم جیت کے باوجود غصے میں نظرآئے۔

سنجے منجریکر نے کہا کہ جس طرح کی پچ ہے ۔اس پر جارحانہ انداز میں کھیلنے کی ضرورت نہیں ہے ۔بلکہ آپ کے پرانے اور تجربہ کار انداز کی ضرورت ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ  یہ سارا واقعہ 73ویں منٹ میں پیش آیا۔ اس طرح دونوں ٹیمیں 1-1 سے برابر ہوگئیں۔ لیکن متنازعہ فیصلے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کی تال بگڑ گئی۔ یوں قطر نے 85ویں منٹ میں دوبارہ گول کیا۔ اس طرح قطر کی ٹیم 2-1 سے آگے ہوگئی۔

ہربھجن سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز بیان اور بہت خراب حرکت ہے، جو صرف ایک نالائق شخص ہی کر سکتا ہے۔ کامران اکمل کو سمجھ لینا چاہیے کہ کسی کے مذہب کے بارے میں کچھ کہنے اور اس کا مذاق اڑانے کی ضرورت نہیں۔

سابق پاکستانی کرکٹر اعجاز احمد نے حال ہی میں ایک متنازعہ بیان دیا ہے ۔جس کی وجہ سے پاکستان میں انہیں کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بھارت اور امریکہ گروپ اے کی ٹیمیں ہیں۔ پاکستان بھی گروپ اے میں موجود ہے۔ ٹیم انڈیا اور امریکہ دونوں ابتدائی میچ جیت کر بالترتیب نمبر 1 اور 2 پر موجود ہیں۔ ایسے میں آج پاکستان چاہے گا کہ ٹیم انڈیا امریکہ کے خلاف جیت درج کرے، تاکہ سپر-8 تک رسائی کا راستہ کھلا رہے۔

ٹی-20 ورلڈ کپ 2024 میں پہلے دو میچ ہارنے کے بعد اب پاکستان کا اگلے دور میں جانا مشکل مانا جا رہا ہے۔ ٹیم انڈیا سے ہار کے بعد اب اس ٹیم پر مسلسل تنقید کی جارہی ہے۔ وسیم اکرم نے تو یہاں تک دعویٰ کردیا کہ ٹیم کے دو بڑے کھلاڑیوں کے درمیان بات چیت بند ہے۔

ٹیم کی اس خراب کارکردگی کو دیکھ کر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ "پاکستان کو بین الاقوامی کرکٹ میں مردوں کی ٹیموں کے خلاف کھیلنا بند کر دینا چاہیے، اس کے بجائے انہیں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی خواتین ٹیموں کے خلاف کھیلنا چاہیے۔

لیکن بنگلہ دیشی بلے باز نے امپائر کے فیصلے پر نظرثانی کی اور تھرڈ امپائر نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دے دیا کیونکہ گیند اسٹمپ کو نہیں لگی تھی۔ ایسی صورت حال میں آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اگر امپائر کا فیصلہ بدل جاتا ہے تو بنگلہ دیش کو چار لیگ بائی ملنا چاہیے۔