پاکستانی کرکٹ ٹیم۔ (فائل فوٹو)
پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی-20 میں ہارکا سامنا کرنا پڑا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 20 اوور میں 5 وکٹ گنواکر 163 رن بنائے۔ جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم طے اووروں میں 159 رن ہی بنا پائی۔ دوسرے ٹی-20 میں سنچری لگانے والے کپتان بابراعظم اس مقابلے میں ایک رن ہی بناسکے۔ پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے تیسرے ٹی-20 میں ملی شکست کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا بے وقوفانہ فیصلوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
کامران اکمل نے کہا کہ بابر اعظم کی ٹیم کو اس ہار کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ ٹیم منیجمنٹ کو اپنی حکمت عملی پر دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹی-20 میں غلطیاں اور عجیب وغریب فیصلے ٹیم پر بھاری پڑے ہیں۔
کامران اکمل نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں تجربہ کرنا اب بند کردینا چاہئے۔ بے وقوفی والے فیصلے ہمیں جیت کی طرف نہیں لے جائیں گے۔ افتخاراحمد ہردن اس طرح کی بلے بازی نہیں کرپائیں گے۔ واضح رہے کہ افتخاراحمد نے تیسرے ٹی-20 میں 24 گیندوں میں 3 چوکے اور 6 چھکے کی مدد سے 60 رن بنائے۔ حالانکہ وہ ٹیم کی ہار کو نہیں ٹال سکے۔
کامران اکمل نے پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افتخار احمد کی ٹیم میں طے پوزیشن ہے اور انہیں اسی نمبر پر بلے بازی کرنے بھیجنا چاہئے۔ بلے بازوں کے آرڈر میں بار بار تبدیلی کو روکنے کی ضرورت ہے۔ کامران اکمل نے کہا کہ اگر نیوزی لینڈ کی مین ٹیم یہاں ہوتی تو پاکستان کو تینوں میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ نیوزی لینڈک ے اہم کھلاڑی اس وقت آئی پی ایل میں کھیل رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کامران اکمل کے چھوٹے بھائی عمر اکمل نے ایک دن پہلے ہی ان پر کئی سنگیل الزامات عائد کئے تھے۔ عمراکمل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کرکٹ کیریئر میں کامران اکمل نے ان کی ایک فیصد بھی مدد نہیں کی۔