پاکستان کے اسٹار گیند باز حسن علی۔ (فائل فوٹو)
World Cup 2023: آئی سی سی ورلڈ کپ کا انعقاد اسی سال اکتوبر-نومبر کے مہینے میں ہندوستان میں ہونا ہے۔ ورلڈ کپ میں جن ٹیموں کو اس بار خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے، اس میں میزبان ہندوستان کے علاوہ آسٹریلیا، انگلینڈ اورپاکستان اہم ہیں۔ پاکستان کی بات کریں توٹیم کی گیند بازی گزشتہ کچھ وقت میں کافی مضبوط ہوئی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اورحارث رؤف کی تکڑی تیزگیند بازی کی تکڑی دنیا کے کسی بھی ٹاپ بیٹنگ آرڈرکو پریشان کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس کےعلاوہ ان کے بیک اپ کے طورپروسیم جونیئراورحسن علی جیسے گیند بازبھی ہیں۔
ظاہر ہے کہ ٹیم میں سلیکشن کے لئے مقابلہ زبردست ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سری لنکا دورے کے لئے اعلان کی گئی ٹسٹ ٹیم میں شامل حسن علی اس بات سے متعلق بھی مطمئن نہیں ہیں کہ وہ ورلڈ کپ کے لئے پاکستانی ٹیم میں جگہ بھی یقینی کرپائیں گے۔ حالانکہ کسی بھی ٹیم میں جگہ بنانے کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے، لیکن پاکستان میں ہرشعبے میں سیاست کا دخل رہتا ہے، اس لئے کب کس کھلاڑی کو ٹیم سے باہر کردیا جائے، یہ کہنا آسان نہیں ہوتا۔
جیو نیوزسے بات کرتے ہوئے حسن علی نے کہا کہ وہائٹ بال (سفید گیند) ٹیم میں واپسی کے لئے انہیں مزید اچھی کارکردگی پیش کرنی ہوگی۔ 29 سال کے اس نوجوان تیزگیند بازکولگتا ہے کہ اس وقت وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے مستقبل کے وہائٹ بال کرکٹ کے منصوبے میں شامل نہیں ہیں۔ 29 سالہ تیزگیند باز حسن علی نے کہا کہ عالمی کپ ٹیم میں منتخب کیا جانا اور ملک کے لئے ٹرافی جیتنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے اور میں جانتا ہوں کہ ٹرافی کیسے جیتی جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Asia Cup 2023: ایشیا کپ 2023 سے پہلے پاکستان میں کرسی کی چھڑ گئی جنگ، پی سی بی چیف کی دوڑ سے باہر ہوئے نجم سیٹھی
موجودہ وقت می انگلش کاؤنٹی سیزن میں کھیل رہے حسن علی نے کہا، ’’میں ٹی-20 بلاسٹ ٹورنا منٹ میں کھیل رہا ہوں۔ ٹیم کا بہترین گیند بازبننے اور یہ یقینی بنانے کی پوری کوشش کررہا ہوں کہ میری ٹیم کو جیت حاصل ہو۔ اگرنیشنل سلیکٹراورپاکستانی ٹیم منیجمنٹ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ میری کارکردگی سے خوش ہیں تو وہ میرے نام پرغورکرسکتے ہیں۔‘‘
بھارت ایکسپریس۔