چمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے متعلق جائزہ لینے کے لئے آئی سی سی کی ٹیم پاکستان جائے گی۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہوا کافی ٹائٹ ہے۔ تو یہ غلط نہیں ہوگا،پی سی بی کے سربراہ محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان چمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستا ن ہی کرے گا۔ ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی سی بی کسی بھی صورت میں ہندوستانی ٹیم کے لیے ہائبرڈ ماڈل کی حمایت نہیں کرے گا۔ لیکن اب پاکستان کے سابق کرکٹر باسط علی نے دعویٰ کیا ہے کہ چمپئنز ٹرافی 2025 کا مستقبل بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کے ہاتھوں میں ہے۔
بی سی سی آئی پر سنگین الزامات
باسط علی نے الزام لگایا ہے کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ بورڈز نے بھی بی سی سی آئی کے سامنے سرینڈرکردیا ہے ۔ یہ بورڈ صرف وہی کریں گے جو جئے شاہ ان سے کرنے کو کہیں گےاور یہ سب بی سی سی آئی کے سامنے دم ہلانے لگے ہیں۔ باسط علی نے کہا- 5-6 کرکٹ بورڈ ہیں، جو جئے شاہ کا حکم سن کر دم ہلانا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر شاہ کہتے ہیں کہ چمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی تو وہ مان جائیں گے۔ ساتھ ہی اگر جئے شاہ ہائبرڈ ماڈل کی بات کریں گے تو اس فیصلے کی بھی آنکھیں بند کر کے حمایت کی جائے گی۔
آئی پی ایل کو بتایا مصیبت کی جڑ
باسط علی نے یہ بھی الزام لگایا کہ آئی پی ایل کی وجہ سے آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کی بات سننے پر مجبور ہیں۔ کھلاڑی اس لیگ سے سالانہ کروڑوں روپے کمائی کرتے ہیں، اس لیے وہ بی سی سی آئی کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ الزامات کی فہرست یہیں نہیں رکتی کیونکہ پاکستان کے سابق کرکٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ نہ صرف آئی پی ایل کے کھلاڑی بلکہ بی سی سی آئی دوسرے کرکٹ بورڈز کو بھی پیسے کھلاتا ہے۔ اسی پیسے کی وجہ سے جئے شاہ کی باتیں ان کے لیے پتھر کی لکیر ہو جاتی ہیں۔
بھارت ایکسپریس