Bharat Express

Supreme Court on Haldwani Protest: ہلدوانی میں نہیں چلے گا بلڈوزر، سپریم کورٹ نے ریلوے اور ریاستی حکومت کو جاری کیا نوٹس

Haldwani Protest: ہلدوانی کے عوام کو فوری طور پر سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے آج معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ریلوے اور اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔

ہلدوانی کے عوام کو سپریم کورٹ سے ملی بڑی راحت

Haldwani Protest: ہلدوانی میں ریلوے کی 29 ایکڑ زمین سے قبضہ ہٹانے سے متعلق فیصلہ کے بعد بلڈوزر چلائے جانے کے معاملے پرسپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔عدالت عظمیٰ نے آج اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے بلڈوزر چلائے جانے پر پابندی لگاتے ہوئے ریلوے اوراتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس طرح سے سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے پرروک لگا دی ہے۔

سپریم کورٹ نے آج مفاد عامہ سے متعلق داخل کی گئی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے پرروک لگا دی ہے۔ اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ میں اب 7 فروری کو ہوگی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس ایس اے نظیراور پی ایس سرسمہا کی بینچ نے سینئروکیل پرشانت بھوشن کے ذریعہ معاملے کا ذکر کرنے کے بعد سماعت کے لئے منظوری دی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگ کئی سالوں سے وہاں آباد ہیں۔ ان کی بازآباد کاری کے لئے اسکیم ہے؟ آپ انہیں صرف 7 دنوں کا وقت دے رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ خالی کرو۔ یہ انسانی معاملہ ہے۔ کچھ عملی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

الزام ہے کہ ہلدوانی کے بنبھول پورہ اورغفوربستی میں 4365  فیملی نے غیر قانونی طریقے سے قبضہ کرلیا ہے اور ان کواب یہاں سے ہٹایا جانا ہے۔ 2007 میں قبضہ ہٹانے پرہنگامہ ہوگیا تھا۔ اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا تھا۔ دوسری جانب، سال 2013 میں ہائی کورٹ میں ہلدوانی کے گولاپورہ کے باشندہ روی شنکر جوشی نے مفاد عامہ کی عرضی داخل کی۔ اس درمیان عرضی میں ترمیم کے ساتھ چلی سماعت کے بعد 27  دسمبر کو ہائی کورٹ کی بینچ نے قبضہ ہٹانے سے متعلق سخت احکامات دیئے ہیں۔ اسی ضمن مین عزت نگرمنڈل ریلوے، نینی تال ضلع انتظامیہ اور پولیس بڑی تیاریوں میں مصروف تھی، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب وہ کارروائی نہیں کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں۔ Supreme Court on UP Nikay Chunav: او بی سی ریزرویشن پر سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر لگائی روک

یکم جنوری کو ریلوے نے عوامی نوٹس اور دو جنوری کو منادی کراتے ہوئے ایک ہفتے میں سبھی قبضوں کو قبضہ ہٹالینے کی وارننگ دے دی تھی۔ اس کے بعد مسلسل احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ ہلدوانی میں اگر بلڈوزر چلایا جاتا تو اس سے 50 ہزار لوگوں کے متاثرہونے کا امکان ہے۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی اور آل انڈیا مجلس اتحادالسملین (اے آئی ایم آئی ایم) سمیت کئی تنظیموں نے اس معاملے ریلوے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ واضح رہے کہ ہلدوانی میں اگربلڈوزر چلتا تو اس سے بڑی تعداد میں مسلم طبقے کے لوگ بے گھر ہوجاتے۔ حالانکہ اس میں 35 ہندو فیملی بھی آباد ہے۔ تمام لوگ گھروں کو بچانے کے لئے ریاستی حکومت سے مدد کی گہارلگا رہے ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read