یونیفارم سول کوڈ کا ذکران دنوں پرنٹ،الیکٹرانک میڈیا کےسرخیوں کے علاوہ، سیاسی گلیاروں،سماجی حلقوں اور عوامی مقامات پر بھی موضوع گفتگو ہے۔ اترا کھنڈ میں یکساں سول کوڈ سے متعلق ڈرفٹ تیار ہوچکی ہے اور اسے ریاست کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کے سپرد کیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اسے کابینہ کے اجلاس میں اسے منظور بھی کرلیا گیا ہے۔ اب اس مسودہ کو 6 فروری 2024 کو اترا کھنڈ اسمبلی میں پیش کیا جائےگا ،اسمبلی کی قانونی سرگرمیوں کے بعد اسے ریاست میں نافذ کیا جائے گا۔ اس طرح اترا کھنڈ ملک کی پہلی ایسی ریاست ہوگی جہاں یو سی سی کا نفاذ عمل میں آئے گا۔
یکساں سول کوڈ کا موضوع گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی میدان میں بھی سرخیوں میں رہا ۔ جہاں تک بی جے پی کا معاملہ ہے تو یہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں شامل ہے۔ بی جے پی سال 2014 میں یعنی بھاجپا کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہی یکساں سول کوڈ کو ایوان میں قانون بنانے پر زور دے رہی ہے ۔
2024 کے عام انتخابات سے قبل ایک دفعہ پھر سے یہ معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے ۔ بی جے پی برسر اقتدار آنے پر یو سی سی کو نافذ کرنے کا وعدہ کرنے والی پہلی پارٹی تھی ،اتنا ہی بلکہ یہ مدعا 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے بی جے پی کے انتخابی منشور میں شامل تھا۔
اگر یو سی سی نافذ ہوتا ہے تو مجموعی طور پر سماج میں کیا کیا اثرات مرتب ہونگے، آئیے جانتے ہیں۔
1 : اگر یو سی سی کا نفاذ عمل میں آتا ہے تو شادی،طلاق،جائیداد اور گود لینے کا عمل ایک جیسا ہوگا
2: تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لئے شادی ،طلاق سے متعلق قانون یکساں ہونگے
3:جو قانون ہندؤں کے لئے ہوگا وہی ملک کے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے لئے ہوگا۔
4: بغیر طلاق دیئے ایک سے زیادہ شادی نہیں ہو پائے گی۔
5: شریعت کے مطابق جائیداد کی تقسیم نہیں ہوگی۔
یو سی سی نافذ ہونے سے کیا نہیں بد لیں گے ۔
1:مذہبی عقائد میں کوئی فرق پڑے گا۔
2: مذھبی رسم و رواج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
3:ایسا نہیں ہے کہ شادی کی رسم قاضی یا پنڈت نہیں کرا پائیں گے
4:کھانے ،پینے ،عبادت اور لباس و پوشاک پر اس کا اثر نہیں پڑے گا
بھارت ایکسپریس۔