ویبھو کمار کو عدالت سے جھٹکا
دہلی ہائی کورٹ نے سواتی مالیوال کے ساتھ مبینہ طور پر مارپیٹ کرنے کے معاملے میں ملزم ویبھو کمار کی ضمانت سے متعلق درخواست مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگرچہ ویبھو کمار وزیر اعلی اروند کیجریوال کے سابق پرائیویٹ سکریٹری تھے لیکن وہ بہت بااثر شخص ہیں اور کیس کو متاثر کرسکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ بدھ 10 جولائی کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سواتی مالیوال پر مبینہ حملے سے متعلق کیس میں جمعہ 12 جولائی کو فیصلہ سنایا جائے گا کہ آیاویبھو کمار کو ضمانت ملنی چاہیے یا نہیں۔ اب اسی سلسلے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ نے ویبھو کمار کی ضمانت سے متعلق عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد دیا ہے۔
اس سے قبل 6 جولائی کو عدالتی حراست میں اضافہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 6 جولائی کو عدالت نے ویبھو کمار کی عدالتی تحویل میں 10 دن کی توسیع کی تھی۔ ویبھو کمار پر 13 مئی کو سواتی مالیوال پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔ اس دن ویبھو کمار اور سواتی مالیوال دونوں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر موجود تھے۔ سواتی مالیوال کی رپورٹ درج کرنے کے بعد 18 مئی کو ویبھو کمار کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی دن مجسٹریٹ کورٹ نے اسے پولیس حراست میں بھیج دیا۔
سواتی مالیوال کے الزامات کیا تھے؟
واضح رہے کہ سواتی مالیوال نے پولیس کو دی گئی شکایت میں ویبھو کمار پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ 13 مئی کو وہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچی تھیں۔ اس دوران ویبھو کمار نے ویٹنگ ایریا میں اس پر حملہ کر دیا۔ راجیہ سبھا کی رکن سواتی مالیوال کی شکایت پر 16 مئی کو ایف آئی آر درج کی گئی اور پھر دو دن بعد 18 تاریخ کو ویبھو کمار کو گرفتار کر لیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔