سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ۔ (فائل فوٹو)
سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بدھ کے روز(19 جولائی) کوانہیں باضابطہ ضمانت دے دی۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تیستا سیتلواڑ معاملے میں گواہوں کو متاثرکرنے کی کوئی کوشش نہیں کریں گی اوران سے دور رہیں گی۔ سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو منسوخ کردیا، جس میں ان کی مستقل ضمانت خارج کردی گئی تھی اور انہیں فوری طور پرخود سپردگی کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔ تیستا سیتلواڑ پر گجرات فسادات میں فرضی حلف نامہ داخل کرکے عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس بی آرگوئی نے تیستا سیتلواڑ کی گرفتاری کی منشا اور ٹائمنگ (وقت) پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 2022 تک کیا کر رہے تھے؟ آپ نے 24 جون اور 25 جون کے درمیان کیا جانچ کی ہے کہ آپ نے فیصلہ کیا کہ اس نے ایسا گھناؤنا فعل کیا ہے کہ اس کی گرفتاری ضروری ہوگئی ہے۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ اگرافسران کے ترک کوقبول کرلیا گیا تو لہٰذا ایویڈینس ایکٹ کی تعریف کو کوڑے دان میں پھینکنا ہوگا۔ ہم آپ کو صرف محتاط کر رہے ہیں کہ اگرآپ اس میں اور گہرائی سے جائیں گے، تو ہمیں تبصرہ کرنا ہوگا۔
جسٹس بی آرگوئی کی باتوں پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس دیپانکردتہ نے فیصلہ سنائے جانے تک کسی کو حراست میں رکھنے کی روایت کی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ شروعات میں ہمیں لگ رہا تھا کہ دفعہ 194 کے تحت معاملہ ہے۔ اب ہمیں لگتا ہے کہ دفعہ 194 کے تحت معاملہ مشکوک ہے۔ اور آپ چاہتے ہیں کہ فیصلہ آنے تک کوئی زیرغورقیدی حراست میں رہے۔
سپریم کورٹ نے ضمانت دینے کی وجہ بتائی
یکم جولائی کو گجرات ہائی کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کی ضمانت منسوخ کرکے ان سے سرینڈر کرنے کے لئے کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے اسی دن اس پر روک لگا دی تھی اور اب بدھ کے روز انہیں مستقل ضمانت دے دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ چونکہ چارج شیٹ دائر کی جاچکی ہے اور ان کی (تیستا سیتلواڑ) حراست میں پوچھ گچھ پوری ہوچکی ہے، اس لئے انہیں ضمانت دی جانی چاہئے۔ سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ تیستا سیتلواڑ کو 2 ستمبر، 2002 سے مسلسل ضمانت پر مانا جائے گا۔ ساتھ ہی کہا کہ وہ کسی بھی گواہ کو متاثر نہیں کریں گی۔ عدالت نے کہا کہ اگر وہ ایسا (گواہ کو متاثر) کرتی ہیں تو استغاثہ فریق ضمانت منسوخ کرنے کے لئے راست طورپر سپریم کورٹ جاسکتا ہے۔
سال 2022 میں ہوئی تھی گرفتاری
گزشتہ سال 25 جون، 2022 کو گجرات پولیس نے تیستا سیتلواڑ کو گرفتار کیا تھا۔ 2 ستمبر 2022 کو سپریم کورٹ نے انہیں عبوری ضمانت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کو مستقل ضمانت دینے کے لئے نچلی عدالت یا گجرات ہائی کورٹ جانے کو کہا تھا۔ وہیں گجرات ہائی کورٹ نے پولیس کی طرف سے پیش ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے تیستا سیتلواڑ کو مستقل ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ پولیس نے بتایا تھا کہ تیستا سیتلواڑ نے اس وقت کی ریاستی حکومت کوغیر مستحکم کرنے کے لئے عدالت میں بناوٹی ثبوت پیش کئے اور گواہوں سے بھی جھوٹے حلف نامہ داخل کروائے۔