Bharat Express

Rajasthan: پرائیویٹ ڈاکٹرس کی 16 دن بعد ختم ہوئی ہڑتال، Right to Health بل پر حکومت کے ساتھ ہوا معاہدہ، سی ایم گہلوت نے کیا اعلان

وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ٹویٹ کیا کہ “مجھے خوشی ہے کہ حکومت اور ڈاکٹرس کے درمیان صحت کے حق پر ایک معاہدہ ہوا ہے اور راجستھان اب صحت کے حق کو نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔

راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت۔ (فائل فوٹو)

Rajasthan:  راجستھان میں ‘Right to Health’ بل کے پاس ہونے کے بعد پرائیویٹ ڈاکٹرس اور حکومت کے بیچ معاہدہ ہو گیا ہے۔ ریاست میں 18 مارچ سے پرائیویٹ ڈاکٹرس احتجاج کر رہے تھے۔ تاہم اب یہ احتجاج ختم ہو چکا ہے۔ رائٹ ٹو ہیلتھ بل کے حوالے سے حکومت اور ڈاکٹرس کے درمیان 10 گھنٹے تک دو مرحلوں میں جاری مذاکرات کے بعد بالآخر ڈیڈ لاک ٹوٹ گیا، حکومت نے ڈاکٹرس کی تمام شرائط مان لیں۔ واضح رہے کہ بل پاس ہونے سے پہلے ہی ریاست میں اپوزیشن بی جے پی نے اس کی مخالفت کی تھی۔ وہیں ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی ٹویٹ کر کے بتایا ہے کہ اب پرائیویٹ ہسپتالوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Jaipur Blast Case: ’’کانگریس کی یو اے پی اے محبت کی وجہ سے ہزاروں بے قصور مسلمانوں کی زندگیاں برباد ہوئیں‘‘–گہلوت حکومت پر برسے اویسی

واضح رہے کہ اپوزیشن کے زبردست مخالفت کے درمیان گہلوت حکومت نے صحت کا حق بل اسمبلی میں پاس کرایا تھا۔ اب لوگوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی مفت علاج کی سہولت ملے گی۔ راجستھان ہندوستان کی پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے اس بل کو ایوان میں پاس کیا ہے۔

راجستھان ملک کی پہلی ریاست بنی

وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ٹویٹ کیا کہ “مجھے خوشی ہے کہ حکومت اور ڈاکٹرس کے درمیان صحت کے حق پر ایک معاہدہ ہوا ہے اور راجستھان اب صحت کے حق کو نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ڈاکٹر اور مریض کا رشتہ مستقبل میں بھی ایسا ہی رہے گا۔

کیا ہے صحت کا حق بل ؟

راجستھان میں ‘صحت کا حق’ حکومت کا ایک مخصوص بل ہے، جس کے تحت ریاست کا کوئی بھی مریض جس کے پاس پیسہ نہیں ہے، اس کا علاج کسی بھی اسپتال (سرکاری اور نجی) میں مفت کیا جائے گا اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

نجی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے کیا احتجاج

تاہم اس بل کے پاس ہونے کے بعد پرائیویٹ ڈاکٹرس نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی وجہ سے ان کے کام میں بیوروکریسی کی مداخلت بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کب اور کیسے لگائی جائے گی اس کی کوئی گنجائش طے نہیں کی گئی۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی مریض اپنی بیماری کو ایمرجنسی قرار دے کر مفت علاج کروا سکتا ہے۔ اور ڈاکٹر نے بتایا کہ ہم مریضوں کے “استحصال” سے بھی ڈرتے ہیں۔ ایک نجی کلینک صبح 9 بجے سے رات 10 بجے تک چلتا ہے۔ اگر کسی مریض کو آدھی رات کو 12 بجے ایمرجنسی (ایمرجنسی جیسے سر درد) ہو تو مریض کلینک میں علاج کروا سکتا ہے چاہے وہ حالت کچھ بھی ہو۔ لہذا اس بات کا امکان ہے کہ بل کی وجہ سے ڈاکٹرس کا استحصال کیا جائے گا۔

-بھارت ایکسپریس