’’کانگریس کی یو اے پی اے محبت کی وجہ سے ہزاروں بے قصور مسلمانوں کی زندگیاں برباد ہوئیں‘‘–گہلوت حکومت پر برسے اویسی
Jaipur Blast Case: جے پور دھماکہ کیس میں قصوروار ٹھہرائے گئے 4 قصورواروں کو ہائی کورٹ سے بری کیے جانے کے بعد راجستھان کی گہلوت حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی ایم اشوک گہلوت نے ٹویٹ کیا کہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی خدمات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اس معاملے میں ہائی کورٹ میں مؤثر طریقے سے وکالت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف سی ایم کے اس ٹویٹ پر اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے کانگریس حکومت پر سخت حملہ بولا۔
اویسی نے ٹویٹ کیا، ”ہائی کورٹ نے جے پور دھماکہ کیس میں اے ٹی ایس افسر پر سنگین سوالات اٹھائے تھے۔ عدالت نے کہا کہ بہت سے شواہد جعلی لگ رہے ہیں، تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ گہلوت حکومت تحقیقات کے بجائے اپیل کرنا چاہتی ہے۔
کانگریس پارٹی پر نشانہ لگاتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ نہ جانے کتنے ہزار معصوم مسلمانوں کی جانیں کانگریس کی یو اے پی اے سے محبت کی وجہ سے برباد ہو چکی ہیں۔ جنید ناصر کو چند ماہ قبل راجستھان میں ہندوتواوادیوں نے بے دردی سے قتل کیا تھا، اب تک صرف ایک ملزم پکڑا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں- AIMIM: اویسی نے ٹھہرایا نتیش کمار کو بہار میں بی جے پی کو مضبوط کرنے کا ذمہ دار ، کہا- AIMIM ہےمسلم کمیونٹی کی پارٹی
हाईकोर्ट ने जयपुर ब्लास्ट केस में ATS के अधिकारी पर गंभीर सवाल उठाए थे। अदालत ने कहा कि कई सुबूत जाली दिखाई देते हैं, जांच अधिकारी के ख़िलाफ़ कार्रवाई होनी चाहिए। गहलोत सरकार जांच करने के बजाए अपील करना चाहती है। 1/ https://t.co/DiO2sARVQZ
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) April 1, 2023
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ مودی حکومت نے خواجہ اجمیر درگاہ بم دھماکے کے مجرموں کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی۔ تب گہلوت حکومت خاموش کیوں تھی؟ اس سے آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ کانگریس کا دل کس کے لیے دھڑکتا ہے۔
اویسی نے پوچھا کہ وہ لوگ کہاں ہیں جو جے پور میں سیمینار کر کے ‘محبت کی دکان’ لگا رہے تھے؟ ان کا موقف کیا ہے؟ آپ کو بتا دیں کہ راجستھان ہائی کورٹ نے جے پور دھماکہ کیس میں چار ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ چاروں ملزمان کو خصوصی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
71 افراد ہوئے تھے ہلاک
18 دسمبر 2019 کو راجستھان کی خصوصی عدالت نے اس معاملے میں ملزمان محمد سرور اعظمی، محمد سیف، محمد سلمان اور سیف الرحمان کو مجرم قرار دیا تھا جبکہ شہباز حسین کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔ ریاستی حکومت نے شہباز حسین کی بریت کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔ ساتھ ہی ان چاروں نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین کی بنچ نے بدھ کو چاروں کو بری کرنے کا فیصلہ دیا۔ آپ کو بتا دیں کہ 13 مئی 2008 کو جے پور میں یکے بعد دیگرے آٹھ بم دھماکوں میں 71 افراد ہلاک اور 185 زخمی ہوئے تھے۔
-بھارت ایکسپریس