اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میں چند ایام قبل فرقہ وارانہ تشدد کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا،جس کے بعد ملک کے چپہ چپہ میں اس معاملہ پر بحث ہونے لگی،ایوان میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا،اراکین پارلیمنٹ نے خاص کر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ پر کچھ بولیں۔
ادھر ہریانہ میں کھاپ پنچائیتوں کی جانب سے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا،جس میں کئی معاملہ پر غور و خوض کیا گیا۔ ادھراسد الدین اویسی نہ ہریانہ حکومت پر الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت کھاپ پنچائتیوں کے دباؤ میں کام کر رہی ہے اور ہندوستانی تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
खाप पंचायतों के दबाव में आकार भाजपा हरियाणा में हिंदू विवाह का कानून बदल रही है क्योंकि सगोत्र विवाह हरियाणवी हिंदू सभ्यता के ख़िलाफ है। कहां गए “एक देश एक क़ानून” की बात करने वाले? UCC का मक़सद सिर्फ मुसलमानों को निशाना बनाना है, लेकिन हिंदू समाज को विचार करना होगा कि उनकी…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 14, 2023
ایم آئی ایم کے سربراہ اسد اویسی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کھاپ پنچایتوں کے دباؤ می، بی جے پی ہریانہ میں ہندو شادی کے قانون کو تبدیل کر رہی ہے کیونکہ ہم جنس شادی ہریانوی ہندو تہذیب کے خلاف ہے۔ ’’ایک ملک ایک قانون‘‘ کی بات کرنے والے کہاں گئے؟ یو سی سی کا مقصد صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے، لیکن ہندو سماج کو غور کرنا ہوگا کہ اس کا ان کی ثقافت اور ان کی خاندانی زندگی پر کیا اثر پڑے گا۔ کیا وہ خود مسلمانوں کو ’سبق‘ سکھانے کے عمل میں اپنے حقوق سے محروم ہو جائیں گے؟
بھارت ایکسپریس۔