Bharat Express

Missing Army jawan has been recovered by Kulgam Police :مل گیا پانچ دنوں سے لاپتہ فوج کا جوان،میڈیکل جانچ کے بعد ہوگی پوچھتاچھ

مقامی دیہاتیوں کے مطابق جاوید بچپن سے ہی فطرتاً مدد کرنے والا شخص رہا ہے۔ وہ غریب لوگوں کی مدد کرنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہتا ہے اور اپنے اغوا سے صرف دو دن پہلے اس نے قریبی گاؤں میں ایک مریض کو خون کا عطیہ دیا تھا۔سال 2014 کے سیلاب کے دوران اس نے اپنے گاؤں کے دیگر نوجوانوں کے ساتھ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے انتھک محنت کی تھی ۔

جموں و کشمیر کے کولگام سے لاپتہ ہونے والے بھارتی فوجی جوان جاوید احمد وانی کو جمعرات (3 اگست) کو پولیس کی ایک ٹیم نے ڈھونڈ نکالاہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ٹویٹ کے مطابق اس معاملے کی اطلاع اے ڈی جی پی کشمیر نے دی ہے، انہوں نے کہا کہ جوان جاوید احمد سے ان کے طبی معائنے کے بعد پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اس انکوائری میں فوج اور پولیس دونوں کے افسران شامل ہوں گے۔ جاوید احمد وانی 29 جولائی کو چھٹی پر اپنے گھر آئے تھے۔ اسی دوران شام ساڑھے آٹھ بجے کے قریب وہ لاپتہ ہوگیا۔

فوجی جوان کے اہل خانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔اس دوران گھر والوں کا رو رو کر برا حال تھا اور انتظامیہ سے بار بار اپنے بیٹے کی بازیابی کی گہار لگارہے تھے اور دعائیں کررہے تھے۔ تاہم، جوان کی بازیابی کے بعد، پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں مزید معلومات شیئر نہیں کی ہیں۔ اب صرف ان کی بازیابی اور پوچھ گچھ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔کولگام کے استھل گاؤں کے رہنے والے 28 سالہ جاوید احمد وانی نے 2013 میں اپنے گاؤں کے چھ دیگر لڑکوں کے ساتھ ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس نے جسمانی اور تحریری امتحان پاس کیا اور 2014 میں جموں و کشمیر لائٹ انفنٹری رجمنٹ کی تیسری بٹالین میں کمیشن حاصل کیا۔

ایک فوجی جوان کے طور پر اپنے دور میں، جاوید نے فوج کی ایک ایلیٹ انسداد بغاوت یونٹ، راشٹریہ رائفلز کی 9ویں بٹالین کے ساتھ دو مرتبہ خدمات انجام دیں ہے۔ وہ اپنے آبائی ضلع کولگام میں تعینات تھا اور کولگام کے چاولگام میں واقع ایک فوجی اسٹیبلشمنٹ میں کام کر رہا تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق، وہ راشٹریہ رائفلز کے انٹیلی جنس یونٹ میں خدمات انجام دے چکا تھا اور ضلع کولگام میں کئی آپریشنز کا حصہ بھی تھا۔ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے ان کی کامیاب انسداد دہشت گردی کارروائیوں کے بارے میں کوئی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں، کیونکہ فوج عام طور پر ایسے آپریشنز کو عام نہیں کرتی۔

مقامی دیہاتیوں کے مطابق جاوید بچپن سے ہی فطرتاً مدد کرنے والا شخص رہا ہے۔ وہ غریب لوگوں کی مدد کرنے میں ہمیشہ سب سے آگے رہتا ہے اور اپنے اغوا سے صرف دو دن پہلے اس نے قریبی گاؤں میں ایک مریض کو خون کا عطیہ دیا تھا۔سال 2014 کے سیلاب کے دوران اس نے اپنے گاؤں کے دیگر نوجوانوں کے ساتھ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی مدد کے لیے انتھک محنت کی تھی ۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس کا کوئی دشمن نہیں تھا اور اسے کبھی عسکریت پسندوں سے خطرہ نہیں تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read