سونیا گاندھی کی سالگرہ پر پی ایم مودی نے کیا نیک خواہش کا اظہار
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ان تمام سرکاری فنڈڈ/ تسلیم شدہ مدارس کی تفصیلی چھان بین کریں جو غیر مسلم بچوں کو داخلہ دے رہے ہیں۔ یہی نہیں، کمیشن نے تمام بغیر نقشہ جات والے مدارس کی نقشہ سازی کی بھی سفارش کی ہے۔ دراصل کمیشن کو شکایات موصول ہوئی تھیں کہ کچھ مدارس میں غیر مسلم بچوں کو ان کے والدین کی اجازت کے بغیر مذہبی تعلیم دی جارہی ہے۔
کمیشن نے خط میں کہا ہے کہ اس وقت ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں مدارس جیسے اداروں میں بہت سے بچے داخل ہیں۔ کمیشن نے یہ پایا ہے کہ مدارس کی تین قسمیں ہیں – تسلیم شدہ مدارس، غیر تسلیم شدہ مدارس اور بغیر نقشہ والے مدارس۔ یہ مدارس بنیادی طور پر بچوں کو مذہبی تعلیم دینے کے ذمہ دار ہیں۔ جن مدارس کو حکومت کی طرف سے مالی امداد دی جاتی ہے یا حکومت کی طرف سے تسلیم کیا جاتا ہے وہ بچوں کو مذہبی اور کسی حد تک رسمی تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن کو مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی شکایات پر غور کیا گیا ہے کہ غیر مسلم کمیونٹی کے بچے سرکاری مالی اعانت سے چلنے والے/ تسلیم شدہ مدارس میں پڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کمیشن کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کچھ ریاستی حکومتیں انہیں اسکالرشپ بھی فراہم کر رہی ہیں۔ یہ آئین ہند کے آرٹیکل 28(3) کی صریح خلاف ورزی ہے، جو تعلیمی اداروں کو والدین کی رضامندی کے بغیر بچوں کو کسی بھی مذہبی تعلیم میں حصہ لینے پر مجبور کرنے سے منع کرتا ہے۔
کمیشن نے تمام چیف سیکریٹریوں سے کہا ہے کہ وہ آپ کی ریاست میں غیر مسلم بچوں کو داخل کرنے والے تمام سرکاری مالی امداد یافتہ/ تسلیم شدہ مدارس کی تفصیلی چھان بین کریں۔تحقیقات میں ایسے مدارس میں پڑھنے والے بچوں کی جسمانی تصدیق بھی شامل ہونی چاہیے۔کمیشن نے یہ بھی کہا کہ تحقیقات کے بعد تمام ایسے بچوں کو باقاعدہ تعلیم کے لیے اسکولوں میں داخل کرایا جانا چاہیے۔
آخر میں، کمیشن نے تمام بغیر نقشے والے مدارس کی نقشہ سازی کے لیے بھی کہا ہے۔ ساتھ ہی چیف سیکرٹریز کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔