صاحب گنج مں 50 سے زیادہ گاؤں تک پہنچا گنگا کا پانی
صاحب گنج:جھارکھنڈ کے صاحب گنج میں گنگا نے بھیانک شکل اختیار کر لی ہے۔ سیلابی پانی راج محل، ادھوا، برہڑوا اور تلجھاری بلاکوں کے 50 سے زیادہ گاؤں میں داخل ہو گیا ہے اور دو ہزار سے زیادہ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہزاروں لوگوں نے گھروں کی چھتوں یا قریبی علاقوں اور کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ سیلابی پانی کی وجہ سے اب تک دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں مخمل پور جنوبی پنچایت کے تحت مشاری ٹولہ کی رہنے والی 50 سالہ کارو چودھری اور پاسوان ٹولہ کی ایک 4 سالہ لڑکی شامل ہے۔
ایک اندازے کے مطابق صاحب گنج شہری اور دیارہ کے علاقوں کی 30 ہزار سے زائد آبادی سیلاب سے متاثر ہے۔ صاحب گنج کے ڈی سی ہیمنت ستی نے کہا ہے کہ گنگا ندی کے پانی کی سطح جمعرات کو 28.27 میٹر ناپی گئی، جو خطرے کے نشان سے اوپر ہے۔ اگلے 7 دنوں میں اس میں مزید 0.03 میٹر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہوشیار رہیں، دریا کے قریب نہ جائیں اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیمپ شروع کر دیے ہیں۔ ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں فلڈ کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ کنٹرول روم کی جانب سے پانچ نمبر جاری کیے گئے ہیں جن پر کسی بھی وقت ایمرجنسی کی صورت میں رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ہر متاثرہ پنچایت میں قائم کیمپوں میں کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
صاحب گنج میونسپل کونسل علاقے کے تقریباً آٹھ وارڈ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ میونسپل کونسل کے ایگزیکٹو آفیسر ابھیشیک سنگھ نے بتایا کہ رسول پور دہلا، بھارتیہ کالونی، دہیہ ٹولہ، حبیب پور بائسی مقام کےقریب کبوتر کھوپی، چانن اور ساکروگڑھ میں سیلاب کا پانی داخل ہو گیا ہے۔ صاحب گنج زون کی تمام 11 پنچایتیں بھی سیلاب سے متاثر ہیں۔ پانی میں پھنسے خاندانوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا رہا ہے۔
شہر کے شکنتلا سہائے گھاٹ پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے کیمپ میں لوگوں کے لیے رہائش اور کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ضلع کے چار بلاکس کے 24 اسکولوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔ جس سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔