Bihar released water from Kosi: جھارکھنڈ کے صاحب گنج میں گنگا نے پہلے ہی مچا رکھی ہے تباہی، اب بہار نے چھوڑا کوسی کا پانی، سنگین صورتحال سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ الرٹ
سیلابی پانی کم ہونے کی وجہ سے صاحب گنج کے کئی علاقوں میں ڈائریہ کی وبا پھیل رہی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں ضروری طبی اقدامات کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
Ganga water reached more than 50 villages in Sahibganj: جھارکھنڈ کے صاحب گنج میں 50 سے زیادہ گاؤں تک پہنچا گنگا کا پانی، ہزاروں لوگ گھر چھوڑ نے پر ہوئے مجبور
انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیمپ شروع کر دیے ہیں۔ ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں فلڈ کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ کنٹرول روم کی جانب سے پانچ نمبر جاری کیے گئے ہیں جن پر کسی بھی وقت ایمرجنسی کی صورت میں رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ہر متاثرہ پنچایت میں قائم کیمپوں میں کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔
Entertainment News: ’’میں گنگا کا بیٹا ہوں، میں ہی لکھوں گا مہابھارت‘‘، اسکرپٹ لکھنے سے پہلے راہی معصوم رضا نے کیوں کہا تھا ایسا؟
راہی معصوم رضا کا طرز تحریر ہمیشہ مختلف تھا۔ ان کی لکھی ہوئی یہ شاعری ’’اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی، ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی‘‘، اس بات کو بخوبی بیان کرتی ہے۔ راہی معصوم رضا کا انتقال 15 مارچ 1992 کو ممبئی میں ہوا تھا۔ راہی کو ان کے کام کے لیے حکومت ہند نے پدم شری اور پدم بھوشن سے نوازا تھا۔
Ganga and Kosi overflow in Bihar: بہار میں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں گنگا اور کوسی ندی، سیلاب سے کئی اسکولوں کو کیا بند، لوگ اونچی جگہوں پر لے رہے ہیں پناہ
محکمہ تعلیم نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو یہ حق دیا ہے کہ سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر وہ اپنے اضلاع میں اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کرسکتے ہیں۔ ندیوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے دیارہ کے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
Ustad Bismillah Khan: ‘میری گنگا کہاں سے لاؤ گے’، جب استاد بسم اللہ خان کو امریکہ میں آباد ہونے کی ہوئی تھی پیشکش
استاد بسم اللہ خان کو ہندوستان کے چاروں اعلیٰ ترین سول اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ انہیں پدم شری (1961)، پدم بھوشن (1968)، پدم وبھوشن (1980) اور 2001 میں بھارت رتن سے نوازا گیا۔