دہلی کے نئے میئر کا انتخاب
نئی دہلی : قومی دارلحکومت دہلی میں میئراور ڈپٹی میئر کا انتخاب ہونا ہے۔ اگرچہ یہ الیکشن اپریل میں ہونا چاہیے تھا تاہم کئی وجوہات کی بنا پر اسے ملتوی کر دیا گیا۔ اس کے بعد 4 نومبر کو میئر کی جانب سے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔
ایم سی ڈی میں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں ہی اس الیکشن میں کامیابی کے حصول کے لئے کوشاں ہے ۔ اس کے لیے دونوں جماعتوں نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ تاہم قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ انتخاب بھی ہنگامہ آرائی کے درمیان ہو سکتا ہے، کیونکہ دہلی کے سوک سنٹر میں ایوان کے اندر کئی بار ہنگامہ آرائی کی تصاویر منظر عام پر آچکی ہیں۔ پچھلی بار جب میئر کے انتخابات ہوئے تھے تو اس وقت بھی خوب ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔
میئر کا انتخاب 14 نومبر کو دوپہر 2 بجے
میئر کے حکم کے مطابق میونسپل کارپوریشن میں 14 نومبردوپہر 2 بجے انتخابات ہوں گے جس کے لیے وارڈ نمبر 226 کے کونسلر ستیہ شرما کو پریذائیڈنگ آفیسر نامزد کیا گیا ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن ایکٹ، 1957 کے سیکشن 77(اے ) کے ذریعے دیئے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، قومی دارالحکومت دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ستیہ شرما کو میئر کے انتخاب کے لیے میٹنگ کی صدارت کے لیے مقرر کیا ہے۔
میئر کا انتخاب کیوں ملتوی کیا گیا؟
سال 2022 میں جب ایم سی ڈی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی، شیلی اوبرائے کو میئر اور آلے محمد اقبال کو ڈپٹی میئر بنایا گیا تھا۔ سال 2023 میں بھی یہ دونوں لوگ میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوئے تھے۔ لیکن سال 2024 میں ایم سی ڈی ایکٹ کے مطابق انتخابات کے تیسرے سال میئر اور ڈپٹی میئر شیڈول کاسٹ سے ہوں گے، جس کے لیے عام آدمی پارٹی اور بی جے پی دونوں نے اپریل میں ہی اپنے امیدواروں کا اعلان کیا تھا۔
اپریل میں، عام آدمی پارٹی نے میئر کے امیدوار مہیش کھچی کو، جو دیو نگر کے وارڈ نمبر 84 سے کونسلر ہیں، جبکہ ڈپٹی میئر کے امیدوار رویندر بھردواج کو، جو امن وہار کے وارڈ نمبر 41 سے کونسلر ہیں۔ دوسری جانب بی جے پی نے اپنے میئر کے امیدوار کشن لال اور ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے نیتا بشت کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت دہلی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کے لیے بی جے پی کے پاس 114 کونسلر، 7 ایم پی اور ایک ایم ایل اے ہیں، جس کے مطابق ووٹنگ کی تعداد 122 کے قریب پہنچ سکتی ہے۔ دوسری طرف، عام آدمی پارٹی کے پاس 127 کونسلراور راجیہ سبھا کے ممبران اور 13 ایم ایل اے ہیں، حالانکہ یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ ان نمبروں اور اعداد و شمار کے ساتھ ووٹنگ ہو گی یا کراس ووٹنگ بھی ہو سکتی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔