CM Siddaramaiah grants compensation: کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے 2018 سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے چھ لوگوں کے لواحقین کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ چیک دیا، اور ان کے لواحقین کے لیے نوکریوں کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس طرح کی “غیر وقتی اموات” ریاست میں نہ ہوں۔ سدارامیا کے مطابق، دیپک راؤ (دکشینہ کنڑ ضلع) کا 3 جنوری 2018 کو قتل کیا گیا تھا، جب کہ مسعود (جنوبی کنڑ ضلع) کو دوسرے علاقہ میں قتل کیا گیا تھا۔ 19 جولائی 2022 کومحمد فاضل (دکشینہ کنڑ)، 28 جولائی 2022 کو، عبدالجلیل (دکشینا کنڑ) 24 دسمبر 2022 کو، ادریش پاشا (مانڈیا) کو 31 مارچ 2023 کو اور سمیر (گداگ) کو 17 جنوری 2022 کو قتل کیا گیا۔
پچھلی حکومت کے خلاف امتیازی سلوک کا الزام
دیپک راؤ ساڑھے پانچ سال قبل فرقہ وارانہ تشدد میں مارے گئے تھے جب سدارامیا ریاست میں وزیراعلیٰ تھے، جبکہ پانچ دیگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور حکومت میں مارے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ پچھلی بی جے پی حکومت لوگوں کے درمیان تفریق کرتی تھی اور اس نے صرف پروین نیتر اور ہرش کے خاندان کو ہی معاوضہ دیا تھا۔ نیتر دکشینا کنڑ سے بی جے پی لیڈر تھے جبکہ ہرش بجرنگ دل سے وابستہ تھے اور شیموگا سے تھے۔اس لئے ان دونوں کو بی جے پی نے معاوضہ دیا بقیہ مہلوکین کو چھوڑ دیا تھا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب پرنیو نیتر کا قتل ہوا تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی ان کے گھر گئے تھے جو کہ ٹھیک تھا لیکن انہیں مسعود اور فضل کے گھر بھی جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ بومئی نے ہرش اور پروین نیتر کے خاندان والوں کو نوکریاں دی تھیں۔ یہ ٹھیک ہے، لیکن کیا دوسروں کو نہیں دیا جانا چاہیے تھا؟ ۔
کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے چھ متاثرہ خاندانوں کو کوئی معاوضہ نہیں دیا، “آج ہم ان کے خاندانوں کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور جرم میں ملوث مجرموں کی سزا کویقینی بنائیں گے۔ سدارامیا نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے مارے گئے مسلمانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور نوکریوں کی تجویز اسمبلی میں پیش کی تھی۔ لیکن بی جے پی حکومت اس کے لیے تیار نہیں تھی۔ انہوں نے لوگوں کو ریاست میں فرقہ وارانہ تصادم اور تشدد جیسے واقعات سے بھی خبردار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا، ہم ریاست کے لوگوں کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم سب کی حفاظت کریں گے چاہے وہ ہندو ہو، مسلمان ہو، عیسائی ہو، سکھ ہو۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کی جان و مال کی حفاظت کرے۔ جہاں تک قانون کا تعلق ہے ،وہاں کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔