اسٹیم شعبہ جات میں کریئر
تحریر: پارومیتا پین
ہندوستان اسٹیم شعبہ جات میں فارغ التحصیل خواتین کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں سر فہرست ملک ہے۔ لیکن اگر اسٹیم شعبہ جات میں افرادی قوت کی بات کریں تو یہاں عورتوں کی تعداد کم ہے۔ خواتین ڈگریاں تو حاصل کر لیتی ہیں مگر اسٹیم شعبہ جات میں کریئر سازی کا امکان ان کے لیے کم ہوتا ہے ۔ وہ اپنے مرد ہم منصبوں کے مقابلے عملی زندگی سے جلد کنارہ کش ہو جاتی ہیں۔
۲۰۲۲ء میں ’’ بایو میڈیکل اننوویشن اور انٹر پرینرشپ کو فروغ دینے‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی ) میں حصہ لینے والی مالینی ناگولاپلّی اب اسٹیم شعبہ جات میں کریئر سازی کر رہی خواتین کی ان کے شعبوں میں موجودگی کو بڑھانے اور نوجوان خواتین میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہیں ۔ آئی وی ایل پی امریکی محکمہ خارجہ کا اوّلین پیشہ ورانہ تبادلہ پروگرام ہے۔اس پروگرام کے تحت امریکہ کے قلیل مدتی دوروں میں حصہ لے کر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے موجودہ اور ابھرتے ہوئے رہنما براہ راست امریکہ کا تجربہ کرتے ہیں اور اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ پائیداررشتے استوار کرتے ہیں۔
سائنسداں اور عوامی پالیسی کی محقق ناگولاپلّی کا کام تعلیم سے لے کرعوامی پالیسی تک پر محیط ہے، جہاں وہ طبّی آلات کے ماحولیاتی نظام میں چیلنجوں سے نمٹتی ہیں۔ ۲۰۲۳ءمیں انہیں سائنس، ٹیکنالوجی اورکاروبار میں مواقع کے بارے میں خواتین کے اندر بیداری پیدا کرنے کے لیے آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈسے نوازا گیا ۔
آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈ انیشیٹو حالیہ آئی وی ایل پی شرکاء کو ’فالو آن سپورٹ‘ دیتا ہے تاکہ ان کے تبادلے کے تجربے کے دوران حاصل کردہ علم اور رابطوں کا فائدہ اٹھانے اور ان کا اشتراک کرنے میں ان کی مدد کی جا سکے۔ یہ تعاون انہیں اپنے گھریلو طبقات کو درپیش چیلنجوں کےلیے اختراعی حل تیار کرنے اور نافذ کرنے کا اہل بناتا ہے۔
آئی وی ایل پی تجربہ
۲۰۲۲ءمیں اپنے آئی وی ایل پی کے دوران ناگولاپلّی نے امریکہ کی حفظان صحت کی صنعت کے اندر مختلف کاروباری اور ٹیکنالوجی کے تجارتی استعمال سے متعلق ماڈل دریافت کیا۔اس گروپ نے حفظان صحت کے نظام میں اختراعات کا جائزہ لینے اور ان کی ترقی کےلیے انتظامی اور بازارکاری کی حکمت عملیوں کے ساتھ ساتھ تنظیمی، قانونی اور انضباطی فریم ورک کا بھی تجزیہ کیا۔گروپ نے تین ہفتوں کے عرصے میںواشنگٹن ڈی سی، فلاڈیلفیا، اکرون، کالامازو اور سان ڈیاگو کا سفر کیا اور عوامی، نجی اور غیر منافع بخش شعبوں کے اہم کھلاڑیوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس، کلیولینڈ کلینک، بایوٹیکنالوجی اننوویشن آرگنائزیشن، مختلف انکیوبیٹرس اور یونیورسٹیوں جیسے اداروں اور اسٹرائیکر اور اسٹارٹ اپ جیسی کمپنیوں کے افراد کے ساتھ گفت وشنید کی۔
ناگولا پلّی کو اپنے شرکاء کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہونے کا موقع ملا، جس نے علم کو ساجھا کرنے اور تجربات کے تبادلے کے لیے ایک قابل ذکر پلیٹ فارم فراہم کیا۔ وہ بتاتی ہیں’’پروگرام نے میوزیم کے دورے، مقامی لوگوں کی طرف سے دیے گئے عشائیے، لائیو شوز اور بہت کچھ جیسی سرگرمیوں کے ذریعے مقامی ثقافت میںخود کو غرق کر دینے کے مواقع فراہم کیے۔ یہ واقعی افزودہ اور استغراق والا سفر تھا۔ ‘‘
اسٹیم میں خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا
اے ڈبلیو ای ایس او ایم ای ایس یعنی آسمس (ایڈوانسنگ ویمن ان انٹرپر ینر شپ اینڈ اسٹیم تھرو اپار چو نٹیز ایند مینٹور شوکیسنگ) کے عنوان سے ناگولاپلّی کے آئی وی ایل پی امپیکٹ ایوارڈ پروجیکٹ نے شرکاءکو اسٹیم شعبہ جات میں کریئر کے امکانات اور روزگار اور کاروبار کے راستوں کے بارے میں مطلع کیا ۔ اس کا مقصد خواتین کو دیگر عہدبستگیوں کے باوجود اپنے پیشہ وارانہ سفر کو آگے بڑھانے کےلیے بااختیار بنانا تھا ۔ آسمس ایک ایسا لفظ ہے جس کا استعمال ناگولاپلّی اکثر اپنی بیٹیوں کے ساتھ اس وقت کرتی ہیں جب وہ کسی مسئلے کا حل لے کر آتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں ’’ میں آسان اور دلکش مخففات کے ساتھ کھیل رہی تھی جو ہمارے معاشرے میں خواتین کی صلاحیت کو بھی بیان کرے گی۔ مجھے یہ درست محسوس ہوا اور یہ بالکل صحیح تھا۔ ‘‘
اس پروجیکٹ کو تین ماڈیول میںمنظم کیا گیا ہے جس میں چھ ماہ کی مدت میں پانچ کالجوں میں منعقدہ چار ورکشاپشامل ہیں۔ ایک ڈھانچہ جاتی ۳۔۴۔۵۔۶۔۷منصوبے پر عمل کرتے ہوئے اسے سات اتالیقوں کی مدد حاصل ہے۔ناگولاپلّی کہتی ہیں ’’ سات ساتھی اور دوستوں، جو اپنے اپنے شعبوں میںخاتون ماہرین ہیں، نے صحت ٹیکنالوجی کی تشخیص، دانشورانہ املاک کے حقوق، سائنس کمیونکیشن، پالیسی، ریسرچ مینجمنٹ، پروجیکٹ مینجمنٹ اور انٹرپرینرشپ جیسے شعبوں میںماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ کی راہنمائی کے لیے میرے ساتھ اشتراک کیا۔ہماری پہل سے تقریباً ۱۴۰۰ افراد تک رسائی ممکن ہو سکی جن میں ۶۰۰ طالبات ذاتی طور پر اور تقریباً ۸۰۰ افراد سوشل میڈیا کے ذریعے شامل ہوئے۔ ‘‘ مزید برآں، تین اداروں اور ۱۰ طلبہ نے کمیونٹی پر نمایاں اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے تعاون اور رہنمائی میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے ۔
اس پروجیکٹ کے چھ ماہ کے سنگ میل کا جشن جنوری۲۰۲۴ء میں نئی دہلی کے امیریکن سینٹر میں منایا گیا ۔ ورکشاپ میں پرجوش شرکت دیکھنےکو ملی ، جس میں شرکاء نے سائنس، ٹیکنالوجی اور کاروبار میںکریئر کی طرف منتقلی کے بارے میں مختلف سوالات پوچھے۔ انہوں نے ان اداروں یا گرانٹس کے بارے میں استفسار کیا جو ان کریئر کے لیے صلاحیت سازی یا تیاریوں میں مدد کرتے ہیں ، مثلاًکورسیز کی دستیابی اور یہ بھی کہ اطالیقوں نے اپنے شعبوں میں اپنی قیادت کے خلاف مزاحمت کا سامنا کس طرح کیایا اس پر قابو پایا۔
کریئرکی منتقلی کو متوازن بنانا
ساختی حیاتیات میں پی ایچ ڈی کرنے والی ناگولاپلّی کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ سے ایسے پیشے کو اپنانے کے بارے میں پرجوش رہی ہیں جس میں زندگیوں کو بچانا یا ان میں بہتری شامل ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’ حالاں کہ ، حفظان صحت شروع میں ایک فطری انتخاب کی طرح لگ رہا تھا ،تاہم، میں نے جلد ہی محسوس کر لیا کہ میں اپنی دیگر دلچسپیوں کے ساتھ اپنے تعلیمی حصول کو متوازن بنانے کےلیے جدوجہد کر سکتی ہوں۔ میں نے خود کو مختلف اَیپلی کیشنز کے لیے ’ کمپیو ٹیشنل پروگرامنگ‘ کی جانب راغب پایا۔
اس کی وجہ سے وہ بایو ٹیکنالوجی اور بایو انفارمیٹکس میں بیچلر اور ماسٹر ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب رہیں ۔ وہ فی الحال ہندوستان میںطبّی آلات کی توسیع سے وابستہ چیلنجوں کو سمجھنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں ۔ غور و خوض سے حاصل شدہ معلومات مختلف شراکت داروں کو طبّی آلات کی اختراع کے ماحولیاتی نظام میں دشواریوں سے نمٹنے اور خلا کو دور کرنے کے لیے عمل اور مناسب وسائل کو ترتیب دینے میں نتائج مدد فراہم کریں گی ۔
بشکریہ اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی