Bharat Express

BBC Documentary: بی بی سی ڈاکومنٹری پر لگی روک کو چیلنج ،سپریم کورٹ میں سماعت 6 فروری کو

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ایک تعمیراتی کمپنی چلانے والے مظاہرین نے کہا، یہ دستاویزی فلم بھارتی وزیر اعظم کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہی ہے

لکھنؤ کے اکبر نگر میں ایل ڈی اے کی کارروائی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر جلد سماعت کا سپریم کورٹ میں مطالبہ

2002 کے گجرات فساد پر بی بی سی کی ڈاکومنٹری (India: The Modi Question)پر حکومت کی جانب سے روک لگائی گئی، بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کا معاملہ سپریم کورٹ زیر سماعت ہے، اس معاملے کو لے کر داخل ایک عرضی میں روک کو ہٹانے کی گزارش کی گئی ہے۔ عرضی داخل کرنے والے وکیل منوہر لال شرما نے سپریم کورٹ سے سنوائی کی گزارش کی ہے، اس معاملے پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اگلے پیر یعنی 6فروری کو سماعت کا حکم دیا ہے۔
اس دوران سپریم  کورٹ میں موجود سینئر وکیل سی یو سنگھ نے اس مسئلے پر داخل ایک اور درخواست کا ذکر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ درخواست ڈاکومنٹری کے بارے میں کئے گئے این رام اور پرشانت بھوشن جیسے لوگوں کے ٹوئٹ ہٹائے جانے کے خلاف داخل کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے غلط فیصلہ کیا ہے۔ اس درخواست پر سماعت 6 فروری کو ہونی ہے۔ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما نے اپنی درخواست میں آئینی سوال اٹھایا ہے اور اس فیصلے کو آئین کے آرٹیکل 19(1)(2) کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

بھارت میں اس ڈاکومنٹری کو بین کردیاگیا ہے، اس کی اسکرینگ پر بین (روک) ہے، اس کے باوجود کیرلہ، مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کے کالجوں میں اس کی اسکرینگ کی گی ہے۔اتوار کو لندن واقع بی بی سی کے دفتر پر وہاں (برطانیہ) رہنے والے ہندوستانیوں کی بھیڑ جمع ہوئی اوراس ڈاکومنٹری کی مخالفت کرنے لگی۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ایک تعمیراتی کمپنی چلانے والے مظاہرین نے کہا، یہ دستاویزی فلم بھارتی وزیر اعظم کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی نے اپنے طریقے کے مطابق انٹرویو کاٹ دیا ہے تاکہ اس کے ایجنڈے کو درست ثابت کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بی بی سی نے ایسا بھارت میں غلط پیغام دینے کے لیے کیا ہے تاکہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے ماضی میں فرق ہو۔ یہ کون لوگ ہیں جو سپریم کورٹ آف انڈیا پر سوال اٹھاتے ہیں؟ ایسی کئی طاقتیں ہیں جو 2024 میں پی ایم مودی کو روکنے کے لیے پردے کے پیچھے کام کر رہی ہیں۔

ایک اور شخص نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 10 سال تک کیس کی سماعت کی اور مودی کہیں بھی قصوروار نہیں پائے گئے۔ بی بی سی اس معاملے کو ہاتھ سے اڑا رہا ہے۔ بی بی سی کو کسی بھی ملک کے معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ بی بی سی برطانیہ کے غنڈوں کو کیوں نہیں دیکھتا؟ کیا بی بی سی نے کسی برطانوی سانحے پر دستاویزی فلم بنائی ہے؟ ایک مظاہرین  نے کہا، بی بی سی نے پاکستان میں ہندوؤں کے اغوا پر کبھی کچھ نہیں دکھایا۔ انہوں نے کسی ایک خاندان کا بھی انٹرویو نہیں کیا جس کا رکن گودھرا واقعہ میں مارا گیا ہو۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read