Bharat Express

Badlapur Encounter: بدلاپور انکاؤنٹر معاملے میں بامبے ہائی کورٹ نے پولیس پر اٹھائے سوال، پوچھا- سر میں گولی کیسے لگی؟

ملزم کے وکیل نے واقعے کو فرضی قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’اس واقعہ کی پولیس اور کسی دوسری آزاد ایجنسی کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔‘‘ ملزم کے وکیل نے عدالت سے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔

بدلاپور انکاؤنٹر

ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مہاراشٹر کے بدلا پور انکاؤنٹر میں عصمت دری کے ملزم اکشے شندے کی موت کے سلسلے میں مہاراشٹر پولیس سے کئی سنگین سوالات پوچھے۔ عدالت نے یہ سوال ملزم کے باب کی درخواست پر سماعت کے دوران کیا۔

پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے عدالت نے کہا، ’’پولیس کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب تربیت دی گئی ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ ملزم کے سر پر گولی کیسے لگی؟ پولیس کو باقاعدگی سے ٹریننگ میں سکھایا جاتا ہے کہ ملزم کے جسم کے کس حصے پر گولی چلانی ہے۔ ایسے میں پولیس کو ملزم کی ٹانگ یا ہاتھ پر گولی چلانی چاہیے تھی۔

عدالت نے پوچھا، ’’جب یہ انکاؤنٹر ہوا، اس وقت پولیس اہلکار وردی میں نہیں تھے۔ پستول بائیں طرف تھا۔ جب وہ (مقتول) گاڑی میں تھا تو بندوق لاک تھی۔ ملزم نے پولیس سے جب زبردستی بندوق چھین لی، تب وہ انلاک ہو گئی۔‘‘

عدالت نے کہا، ’’اس ساری صورتحال پر یقین کرنا مشکل ہو رہا ہے، کیونکہ ملزم کے پاس بندوق چھیننے کی طاقت ہونی ضروری ہے۔ ایک کمزور آدمی گولی نہیں چلا سکتا ہے۔ اس کے لیے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے اور ریوالور سے فائر کرنا آسان نہیں ہے۔‘‘

ملزم اکشے شندے کے وکیل امت کٹرناورے نے عدالت میں کہا، ’’واقعے سے متعلق تمام سی سی ٹی وی کو محفوظ رکھا جانا چاہیے۔ جس دن یہ واقعہ پیش آیا، ملزم نے اپنے ماں باپ سے فون پر بات کی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا اسے ضمانت مل جائے گی۔ ایسے میں پولیس کی طرف سے دیے گئے بیان پر شک پیدا ہوتا ہے، کیونکہ اس دن ملزم کی ذہنی حالت بالکل بھی نہیں تھی کہ وہ پولیس سے ریوالور چھین کر چلا سکے، جیسا کہ پولیس دعویٰ کر رہی ہے۔ اس دن فون پر بات کرتے ہوئے ملزم نے اپنے ماں باپ سے 500 روپے بھی مانگے تھے تاکہ وہ کینٹین کی سہولت حاصل کر سکے۔ ملزم نہ تو بھاگنے کی پوزیشن میں تھا اور نہ ہی پولیس سے ریوالور چھیننے کی پوزیشن میں تھا۔

ملزم کے وکیل نے عدالت میں کہا، ’’اکشے شندے کو آئندہ انتخابات کے پیش نظر قتل کیا گیا ہے، جس پر کئی سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہی نہیں، اس واقعہ نے پولیس کو بھی سوالات کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔

ملزم کے وکیل نے واقعے کو فرضی قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’اس واقعہ کی پولیس اور کسی دوسری آزاد ایجنسی کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے۔‘‘ ملزم کے وکیل نے عدالت سے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’پولیس نے ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ لیکن، ملزم کے باپ کی شکایت ابھی تک پینڈنگ ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ اکشے شندے کو پولیس نے دو لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد مقامی لوگوں نے انتظامیہ اور پولیس کے کام کرنے کے انداز پر برہمی کا اظہار کیا اور ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اسکول میں پتھراؤ اور ریل روکو ایجی ٹیشن بھی شروع کردیا تھا۔

ملزم اکشے شندے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے دو شادیاں کی تھیں۔ اس کی پہلی بیوی اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ اس کی پہلی بیوی کے جانے کے بعد، اس نے صرف چار ماہ بعد دوسری شادی کر لی۔ اسی دوران 16 اگست کو دو لڑکیوں کے جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اکشے شندے کا نام سامنے آیا۔ اس کے بعد پولیس نے اسے پوکسو ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read