روزہ افطار کرانے کا بہت ثواب ہے۔
مذہب اسلام نے انسانیت کا درس دیا ہے۔ اہل خانہ کے حقوق کے ساتھ رشتہ داروں، پڑوسیوں کا حق بتایا ہے۔ اسی طرح سے غریبوں اور مسکینوں کا بھی حصہ قرار دیا ہے۔ مذہب اسلام نے اپنی تمام خوشیوں میں غریبوں، مسکینوں اور پڑوسیوں کو شامل کرنے کا خصوصی حکم دیا ہے۔ اسی طرح سے رمضان کے مبارک اور مقدس مہینے میں بھی جہاں عبادات کا حکم دیا گیا ہے، وہیں صدقہ وخیرات کا بھی حکم ہے۔ ساتھ ہی کسی بھی روزہ دار کو روزہ افطار کرانے کا بھی خاص حکم ہے۔ اس عمل پرثواب بھی متعین کیا گیا ہے۔
قرآن وحدیث کے مطابق، کسی روزہ دار کو افطار کرانے کا بہت ثواب ملتا ہے۔ ساتھ ہی روزہ دار کے اجروثواب میں کوئی بھی کمی نہیں کی جاتی ہے۔ حضرت زيد بن ثابت رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی روزہ دار کوافطاری کروائي اسے بھی اتنا ہی اجر وثواب حاصل ہوگا اورروزہ دار کے اجر وثواب میں سے کچھ بھی کمی نہيں ہوتی۔
صحابہ کرام روزہ افطار کے لئے خاص اہتمام کیا کرتے تھے۔ کیونکہ اسے افضل عبادت قرار دیا جاتا ہے۔ بہت سے صحابہ کرام اورسلف حضرات تو روزہ کی حالت میں اپنی افطاری کسی اورکودینے پر ترجیح دیتے تھے، جن میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اورداود الطائي، مالک بن دینا، احمد بن حنبل، رحمہم اللہ تعالی عنہم، شامل ہيں اورابن عمررضي اللہ تعالی عنہما تو یتیموں اورمسکینوں کے بغیر افطاری ہی نہیں کرتے تھے۔ اوربعض سلف حضرات تواپنے مسلمان بھائیوں کو کھانا کھلاتے اورخود روزہ کی حالت میں ان کی خدمت کرتے تھے، ان میں حسن بن مبارک شامل ہيں۔
یہ بھی پڑھیں: Ramadan 2023: رمضان میں سحری-افطار میں ان باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری، کیونکہ صحت پر پڑ سکتا ہے اثر
رمضان کے مبارک اور مقدس مہینے میں ہرمسلمان اللہ کو راضی کرنے کے لئے اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے تمام طرح کی عبادات میں شامل رہتا ہے۔ اس لئے اس کو چاہئے کہ کسی روزہ دار کو بھی افطار کرائے۔ کیونکہ یہ غریب اور مسکین لوگوں کی بھوک مٹانے کا بھی ذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس لئے مالداراور ثروت مند حضرات کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔