اتراکھنڈ کی سرنگ میں موت سے لڑنے والے 41 مزدوروں کے حوصلے ٹوٹ رہے ہیں، مزدوروں کے اہل خانہ میں ناراضگی
Uttarakhand Tunnel Accident: اترکاشی کے سلکیارا گاؤں میں زیر تعمیر سرنگ دھسنے کےبعد اس میں تقریبا 41 مزدور وں کے پھنسے ہوئے8 دن گزر چکے ہیں۔ لیکن ایک بھی مزدور اب تک نہیں نکالا جا سکا ہے۔ جس کی وجہ سے ان مزدوروں اور ان کے اہل خانہ میں مایوسی پائی جارہی ہے۔ سرنگ کےندر پھنسے کارکنوں کے حوصلے ٹوٹ رہے ہیں ۔جب کہ دوسری جانب ان کے ساتھی اور لواحقین انتظامیہ کی ناکامی پر ناراض ہیں۔
عمودی ڈرلنگ اندور سے منگوائی گئی مشین سے کی جائے گی
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ان مزدوروں کو نکالنے کے لیے دہلی سے لائی گئی اوجر مشین نے جمعہ 17 نومبر کی شام سے کام کرنا بند کردیاہے۔ اندور سے ایک نئی مشین لائی گئی ہے ۔جسے اب سرنگ کے اندر 200 میٹر تک لے جایا جا رہا ہے تاکہ رکے ہوئے کام کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اب ا سامنے سے سوراخ کرنے کے بجائے عمودی طور پر یعنی اوپر سے سوراخ کیے جائیں گے تاکہ ملبہ کو آسانی سے ہٹایا جا سکے۔
اب تک سرنگ کے اندر 70 میٹر تک پھیلے ملبے میں 24 میٹر سوراخ ہو چکا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ آدھا بھی نہیں ہواہے، اس لیے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کارکنوں کو نکالنے کے انتظامات کرنے میں ابھی کم از کم 4-5 دن لگ سکتے ہیں۔
مزدوروں کے لیے اسکیپ سرنگ بنائی جا رہی ہے
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق سرنگ کے اندر پھنسے 41 مزدوروں کو بحفاظت نکالنے کے لیے ٹنل کے دائیں اور بائیں حصوں میں اسکیپ کی سرنگیں بنائی جائیں گی اور سرنگ کے اوپر والی پہاڑی سے عمودی ڈرلنگ کی جائے گی۔ اس کے لیے پہاڑی پر چار مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔جہاں سوراخ کرنے میں آسانی ہوگی۔ سرنگ کے پول گاؤں حصے سے سرنگ کی تعمیر کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ کھلبے نے اس حادثے اور بچاؤ آپریشن کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے تعینات اہلکاروں اور حکومت ہند کے این ایچ آئی ڈی سی ایل کے عہدیداروں سے اس حادثے کے بارے میں معلومات لی ہیں ۔جو سرنگ کی تعمیر کر رہی ہے۔
مزدوروں کے اہل خانہ میں ناراضگی
یہاں ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی وجہ سے مزدوروں کے اہل خانہ اور ساتھی کارکنوں میں ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹنل کی تعمیر کے منصوبے میں لوڈر اور آپریٹر کے طور پر کام کرنے والے مرتیونجے کمار کا کہنا ہے کہ ‘ہم اندر پھنسے مزدوروں کو بھی سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔لیکن ایک ہفتہ ہو گیا ہے، وہ صحت مند ہیں لیکن اب ان کی حالت بہتر ہے۔ لیکن اب ان کا حوصلے آہستہ آہستہ ٹوٹ رہا ہے ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ خشک کھانا کھا کر کتنے دن زندہ رہیں گے۔ وہ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ ہم انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں یا انہیں جھوٹی تسلی دے رہے ہیں۔”
بھارت ایکسپریس