حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری والے نئے قانون سے متعلق دائر کیا حلف نامہ
CEC EC Appointment Case: سپریم کورٹ گیانیش کمار اور ایس ایس سندھو کی الیکشن کمشنر کے عہدے پر تقرری کے عمل کے خلاف دائر درخواستوں پر 21 مارچ کو سماعت کرے گی۔ لوکل ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) اور کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر نے الیکشن کمشنروں کی حالیہ تقرری پر عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اے ڈی آر نے اپنی عرضی میں مرکزی حکومت کو نئے ایکٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنروں کی تقرری سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ درخواست میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کے ممبر کی تقرری کی ہدایات دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے کہا- پٹیشن کا مقصد صرف سیاسی تنازعہ کھڑا کرنا ہے
دوسری جانب بدھ کو ہی مرکزی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنروں (ای سی) کی تقرری کے لیے نئے قانون سے متعلق سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ جس میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ یہ دلیل غلط ہے کہ کمیشن کو اس وقت آزادی حاصل ہوگی جب ایک جج کو سلیکشن پینل میں شامل کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے۔ اس پٹیشن کا مقصد صرف سیاسی تنازعہ کھڑا کرنا ہے۔
الیکشن کمشنر کا تقرر 14 مارچ کو ہوا تھا
آپ کو بتاتے چلیں کہ ابھی کچھ دن پہلے 14 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے سابق آئی اے ایس افسران گیانیش کمار اور ایس ایس سندھو کو الیکشن کمشنر مقرر کیا تھا۔
بھارت ایکسپریس