شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے
They are facing hiccups of ‘India, not Bharat: مہاراشٹر میں گنیش چترتھی کافی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ گنیش جی کی مورتیوں کو چوراہوں اور عام لوگوں کے گھروں میں نصب کرکے ان کی پوجا کی جارہی ہے۔ ادھر شیوسینا کے اخبار سامنا میں ایک طرف اس تہوار کے ذریعے بھگوان سے تمام پریشانیوں کو دور کرنے کی دعا کی گئی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہیں ریاست کی شندے ، بی جےپی اور این سی پی کی مشترکہ حکومت پر حملہ بھی بولا ہے ۔ اس کے علاوہ سامنا میں مرکزی حکومت کو لے کر تبصرہ کیا گیا ہے ۔
سامنا اخبار میں لکھا کہ ‘ایک طرف خشک سالی، فصلوں کا نقصان ہونا، اس سے پیدا ہونے والا قرض کا بوجھ، اس کی وجہ سے کسانوں کی بڑھتی ہوئی خودکشی اور دوسری طرف حکمرانوں کے دھوکہ دہی کے اعلانات، یہ ریاست پر سنگین بحران ہے۔ ریاست کے لوگ آج شری شرچنوں میں دعا کر رہے ہوں گی کہ دہلی والوں نے اپنی سیاسی خود غرضی کے لیے مہاراشٹر پر مسلط کیے گئے اس بحران کو ہمیشہ کے لیے دور کر دیا جائے۔
مرکزی حکومت کو لکھے گئے خط میں لکھا گیا ہے – ‘مرکز کے ‘خود ساختہ’ حکمرانوں کے حوالے سے صورتحال مختلف نہیں ہے۔ مہنگائی سے لے کر بے روزگاری تک، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے سے لے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے تک، مذہب سے لے کر ترقی تک، ملکی سلامتی سے لے کر نام نہاد خود انحصاری تک، صرف ڈنک اور غلط خبروں کے غبارے ہوا میں چھوڑے جا رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں میں نسلی اور مذہبی پولرائزیشن کا کاروبار شروع ہو چکا ہے۔ حکمران جماعت فسادات بھڑکانے اور سیاسی فائدے کے لیے اس کا فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بہت سے معاملوں میں ’دھمکی‘ دی جا رہی ہے – شیوسینا
شیو سینا کے اخبار سامنا میں لکھا ہے – ‘مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر بحرانوں کی وجہ سے مذہب اور عقیدے کے جال میں پھنسے ہوئے ہم وطنوں کو پھنسانے کی سازش شروع ہو گئی ہے۔ اس کے لیے ایودھیا میں شری رام مندر، یکساں سول کوڈ، ‘ایک ملک ایک قانون’ جیسے کئی معاملوں کی ‘دھمکی’ دی جا رہی ہے۔
‘سامنا’ میں لکھا کہ ‘ایک طرف منی پور کے بارے میں مطلوبہ خاموشی برقرار رکھنا جو چار مہینوں سے جل رہا ہے اور دوسری طرف منی پور کے سیکورٹی گارڈز کی آنکھوں پر ‘منی پوری’ ٹوپیاں رکھ کر منی پور کی شناخت کی چابی دکھا رہا ہے۔ پارلیمنٹ یہ سمجھتے ہوئے کہ اپوزیشن جماعتوں کا ’انڈیا‘ اتحاد 2024 میں ان کا صفایا کردے گا، حکمران اور ان کے بھکتوں کو ’انڈیا نہیں، بھارت‘ سے ہچکی کا سامنا ہے۔ ,
سامنا کے اداریے میں لکھا گیا کہ ’حل‘ اور ’بھول‘ موجودہ حکمرانوں کے اہم ہتھیار ہیں۔ لوگوں کو ایک مختلف بھول بھولییا میں رکھنے کے لیے اسے استعمال کرنے کا کاروبار نو سال سے جاری ہے۔ عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 2024 میں ملک میں تبدیلی لائے گی۔
بھارت ایکسپریس