راہل گاندھی نے کہا آپ ہندو ہو ہی نہیں، ، پی ایم سمیت 5 لیڈروں نے دیا سخت جواب
لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر بحث کے دوران قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے یکم جولائی کو حکمراں جماعت کی سخت تنقید کی۔ تقریر کے بیچ میں ایک وقت ایسا آیا جب راہل گاندھی نے ہندو مذہب اور تشدد کے حوالے سے بیان دیا۔ راہل گاندھی کے اس بیان کی وجہ سے دونوں طرف سے سیاسی تلواریں کھینچی گئیں۔ راہل گاندھی نے ہندوؤں کو تشدد سے جوڑتے ہی وزیر اعظم نریندر مودی اپنی نشست سے کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے اسپیکر اوم برلا سے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے کیونکہ پورے معاشرہ کوتشدد سے جڑا گیاہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کا امکان اسی وقت متوقع تھا جب یہ طے پایا کہ راہل گاندھی آج صدر کے خطاب پر بحث کرنے والے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے NEET پیپر لیک، اگنی ویر اور کسانوں کے مسائل پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن ان سے کہا گیا کہ جب آپ کو وقت دیا جائے گا تو آپ اپنی بات رکھیں گے۔ یہی وجہ تھی کہ راہل گاندھی کو جب موقع ملا تو انہوں نے فرنٹ فٹ پر بیٹنگ کی اور حکمراں پارٹی کو بیک فٹ پر دھکیل دیا۔
راہل گاندھی نے اسلام سے لے کر گرو نانک تک ہر چیز کا ذکر کیا
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کا آغاز تمام مذاہب میں دی گئی تعلیمات سے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ہر مذہب میں ابھے مدرا کا ذکر ہے، جو کانگریس کے انتخابی نشان کی نمائندگی کرتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پوری تیاری کے ساتھ لوک سبھا پہنچے تھے۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران بھگوان سے لے کر اسلام اور گرو نانک تک ہر چیز کا ذکر کیا۔ ایوان میں بھگوان شنکر کی تصویر دکھائی گئی لیکن ہندومت اور تشدد کے معاملے کو جوڑ کر راہل گاندھی حکمراں پارٹی کی آنکھوں میں کھٹک گئے۔
راہل گاندھی نے کیا کہا تھا، جس سے ایوان میں ہنگامہ ہوا؟
قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا کہ خود کو ہندو کہنے والے لوگ 24 گھنٹے تشدد اور نفرت کرتے ہیں آپ ہندو ہو ہی نہیں ۔ راہل گاندھی کے اس بیان کو لے کر ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ حکمراں جماعت کے ارکان اسمبلی نے کھڑے ہو کر شور مچانا شروع کر دیا۔ اس دوران وزیر اعظم مودی بھی کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے جواب دیا کہ بی جے پی اور نریندر مودی پورا ہندو سماج نہیں ہے۔ آر ایس ایس ایک مکمل ہندو سماج نہیں ہے۔
وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے اپوزیشن لیڈر کے بیان پر اعتراض کا اظہار کیا
راہل گاندھی کے بیان پر حالانکہ بی جے پی کی طرف سے پی ایم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ سمیت سینئر لیڈروں نے مورچہ سنبھال لیا ۔ لیکن زبردست شور اور ہنگامہ کے درمیان راہل گاندھی ایک طرف سے ڈٹے رہے۔ جب کہ بی جے پی بھی ایک ایک کر کے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیتی رہی۔ پی ایم مودی نے کہا کہ پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ راہل گاندھی کو ابھے کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے ایمرجنسی کے دوران پورے ملک کو خوفزدہ کر دیا تھا۔ انہیں ایوان میں معافی مانگنی چاہیے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ کسی بھی شخص کو کسی مذہب سے جوڑ کر تشدد پسند نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ملک آئین سے چلتا ہے۔ انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ وہ آئین کی بات کرتے ہیں۔
اگنی ویر پر راہل گاندھی بمقابلہ وزیر دفاع
کانگریس ایم پی نے بی جے پی پر اقلیتوں کو ڈرانے اور دھمکانے کا بھی الزام لگایا۔ امت شاہ ایک بار پھر کھڑے ہوئے اور راہل گاندھی کے بیان کی تردید کی۔ راہل گاندھی نے اگنی ویر اسکیم پر حکمراں پارٹی پر بھی سخت نکتہ چینی کی۔ اور اسے یوز اینڈ تھرو سکیم قرار دیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اگنی ویروں کو آج شہید کا درجہ بھی نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پنجاب کے ایک شہید اگنی ویر جوان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ راہل گاندھی نے واضح کیا کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو اگنی ویر کو ختم کر دیا جائے گا۔
راہل گاندھی کے الزامات پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ راہل گاندھی پارلیمنٹ میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اگنی ویر اسکیم بہت سوچ سمجھ کر لائی گئی ہے۔ اس پر سینئر حکام سے بات چیت ہوئی ہے۔ وزیر دفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت کا اگنی ویر اسکیم کو واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایم ایس پی اور منی پور کے مسئلے کا بھی ذکر کیا گیا
اپوزیشن لیڈر پیپر لیک سے لے کر کسانوں، ایم ایس پی، ای ڈی کی کارروائی اور منی پور کے معاملے پر بولتے رہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس بار بی جے پی گجرات کی سیٹوں پر ہار رہی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ NEET کو اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ صرف امیروں کے بچوں کو ہی ڈاکٹر بننے کا موقع ملے۔ جب انہوں نے ایم ایس پی اور کسانوں کی تحریک کا ذکر کیا تو وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کھڑے ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے ایم ایس پی پر خریداری کی جاتی ہے۔
بھار ایکسپریس