دہلی کے پانی کے بحران کو لے کر کیجریوال حکومت سپریم کورٹ پہنچی، تین ریاستوں سے کیااضافی پانی کا مطالبہ
دہلی میں گرمی کی لہر جاری ہے اور اس کی وجہ سے پانی کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دہلی کی اروند کیجریوال حکومت نے 31 مئی 2024 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔دہلی کی کیجریوال حکومت نے دہلی میں چلچلاتی گرمی کے درمیان پیدا ہونے والے پانی کے بحران کو لے کر اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ پانی کے مسئلہ کو لے کر دہلی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ جس میں دہلی میں ہریانہ، یوپی اور ہماچل پردیش سے ایک ماہ کے لیے اضافی پانی کی مانگ کی گئی ہے۔
بڑھتے ہوئے بحران کے درمیان، وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بی جے پی کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور قومی دارالحکومت میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔ پوسٹ کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا، ‘لیکن اتنی شدید گرمی میں پانی کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے۔ اور پڑوسی ریاستوں سے جو پانی دہلی کو ملتا تھا وہ بھی کم کر دیا گیا ہے۔ یعنی مانگ بہت بڑھ گئی اور سپلائی کم ہو گئی۔ ہم سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہے۔
آتشی نے حال ہی میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست ہریانہ پر دہلی کے حصہ کےیمنا کے پانی کو روکنے کا الزام لگایا ہے۔
دہلی حکومت نے کیا الزام لگایا ہے؟
ہریانہ پر یکم مئی سے دہلی کے حصے کا پانی فراہم نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آتشی نے کہا تھا کہ اگر آنے والے دنوں میں یمنا کے پانی کی فراہمی میں بہتری نہیں آتی ہے تو دہلی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ جب کہ بی جے پی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔
بی جے پی نے کیا کہا؟
دہلی بی جے پی کے سربراہ وریندر سچدیوا نے پلٹ وارکرتے ہوئے آتشی کے بیان کا جواب دیا تھا کہ “ہریانہ دہلی کو 1049 کیوسک پانی دے رہا ہے جو کہ پانی کی تقسیم کے معاہدے سے زیادہ ہے۔”
پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے دہلی حکومت نے واٹر ٹینکر وار روم بنایا ہے، جہاں سے دہلی کے لوگ 1916 پر کال کرکے ٹینکر منگوا سکتے ہیں۔ پانی کا ضیاع روکنے کے لیے واٹر بورڈ کی 200 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
کیمپ اور دیگر مقامات پر لوگ ٹینکروں سے پانی بھرنے کے لیے فٹ پاتھوں پر قطاروں میں کھڑے نظر آئے۔
بھارت ایکسپریس