علیحدگی پسند یاسین ملک کا عدالت میں دعویٰ، 'میں نے ہتھیار چھوڑ کر گاندھی وادی بن گیا ہوں'
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ یاسین (JKLF-Y) کے صدر یاسین ملک کا کہنا ہے کہ اس نے ہتھیاروں کے زور پر احتجاج کا طریقہ ترک کر کے گاندھیائی طریقہ اپنایا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ JKLF-Y پر پابندی کا جائزہ لیتے ہوئے UAPA عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے حلف نامہ میں کیا ہے۔ ملک نے کہا کہ 1994 میں “متحدہ آزاد کشمیر” کے قیام کے JKLF-Y کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیےانہوں نے مسلح جدوجہد ترک کر دی تھی اور “گاندھی مزاحمت” کا طریقہ اپنایا تھا۔
یاسین ملک کے حلف نامہ کا ذکر گزشتہ ماہ یو اے پی اے عدالت کے جاری کردہ حکم میں کیا گیا ہے۔ یہ جمعرات کو گزٹ میں بھی شائع ہوا ہے۔ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت JKLF-Y کو ایک ‘غیر قانونی تنظیم’ قرار دینے کا فیصلہ اگلے پانچ سالوں تک برقرار رکھا گیا ہے۔ گزٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح مرکزی حکومت کے اعلیٰ سیاسی اور سرکاری اہلکار مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے 1994 سے علیحدگی پسندوں کے ساتھ معاملے کو سلجھانے میں لگےہوئے ہیں۔
یاسین ملک نے 1988 میں JKLF-Y کی بنیاد رکھی، 1990 میں راولپورہ، سری نگر میں چار بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کے قتل کے مرکزی ملزم ہیں۔ اس سال کے شروع میں عینی شاہدین نے ان کی شناخت بنیادی شوٹر کے طور پر کی تھی۔یاسین ملک کو مئی 2022 میں این آئی اے کے ذریعہ جانچ کی گئی دہشت گردی کی مالی اعانت کے معاملے میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
عدالت میں اپنے جواب میں یاسین ملک نے دعویٰ کیا کہ نوے کی دہائی کے اوائل میں انہیں مختلف سرکاری عہدیداروں نے یقین دلایا تھا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کریں گے۔ ایک بار جب وہ یکطرفہ جنگ بندی شروع کردیں گے، تو ان کے اور JKLF-Y اراکین کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
بھارت ایکسپریس