دہلی ہائی کورٹ عام آدمی پارٹی کے دفتر کی زمین کی عارضی الاٹمنٹ کی عرضی پر اگلی سماعت 22 جولائی کو
Delhi High Court: ہائی کورٹ نے دارالحکومت میں ہو رہی غیر قانونی تعمیرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کو کوئی نہیں دیکھنے والا نہیں ہے ۔ اس کے پیش نظرعدالت نے دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) سے کہا کہ وہ ایسے مسائل سے نمٹنے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کریں۔ قائم مقام چیف جسٹس منموہن سنگھ اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ نے کہا کہ آج ایم سی ڈی عمارت کو سیل کرنے کے لیے ٹیپ اور اسٹنگ کا استعمال کر رہی ہے۔لیکن سیلنگ اور توڑنےکی کارروائی کا کوئی ٹھوس اثر نہیں ہو رہا ہے۔
سی بی آئی کیس کی جانچ کرے گی
بنچ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایگزیکٹو جمود سے مطمئن ہے اور وہ ڈیجیٹل میپنگ جیسی سمپل ٹیکنالوجیز کے ذریعے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تیار نہیں ہے۔جس سے بڑے پیمانے پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کا آسانی سے پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہائی کورٹ نے مرکزی طور پر نظام الدین درگاہ اور باؤلی کے قریب ایک گیسٹ ہاؤس کی غیر قانونی تعمیر سے متعلق دہلی پولیس کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر کی تحقیقات کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو منتقل کرتے ہوئے سخت ریمارک کیا۔
افسران کی ذمہ داریاں طے کی جائیں
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ چیک اینڈ بیلنس کے وسیع نظام کے باوجود دہلی میں اتنے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں۔ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ وہ بھی دہلی کے سینٹر میں۔ عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے انتظامی ذمہ داری کا تعین کیا جائے اور گیسٹ ہاؤس کی غیر قانونی تعمیر میں فریقین کے کردار کی بھی تحقیقات کی جائیں۔ بنچ نے ایم سی ڈی کمشنر اور ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین سے بھی کہا کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ دار عہدیداروں کی ذمہ داری کا تعین کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس پہلے ہی ایف آئی آر درج کر چکی ہے۔اس لیے یہ عدالت اس کی تحقیقات سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیتی ہے۔ وہ حقائق کی چھان بین کرے اور اگر کوئی فوجداری مقدمہ بنتا ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچائے۔
پی آئی ایل پر ہائی کورٹ میں دیا گیا فیصلہ
عدالت نے یہ ہدایت جامعہ عربیہ نظامیہ ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دی ہے۔ اس میں ڈی ڈی اے، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور دیگر حکام کے خلاف غیر قانونی تعمیرات کو روکنے میں ناکامی پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ زیر بحث گیسٹ ہاؤس مرکزی طور پر یادگاروں بارکھمبا مقبرہ اور نظام الدین باولی کے 50 میٹر کے اندر آنے والے علاقے میں تعمیر کیا جا رہا تھا۔ درخواست میں گیسٹ ہاؤس کو گرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس