کسان 6 مارچ کو دہلی کے جنتر منتر کی طرف بڑھیں گے، احتجاجی کسانوں کا بڑا اعلان
Farmer Protest: پنجاب کے کسان اپنے مطالبات بشمول ایم ایس پی پر گارنٹی قانون اور دیگر مطالبات کے لیے 13 فروری سے شمبھو بارڈر پر جمع ہیں۔ وہ دہلی کی طرف مارچ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ہریانہ حکومت کی ناکہ بندی کے سامنے ایسا نہ کر سکے۔ کسانوں نے دہلی مارچ کا فیصلہ 29 فروری تک ملتوی کر دیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کسانوں نے کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ اپنے گھر واپس نہیں جائیں گے۔ کسان تنظیمیں آج کسانوں کو ڈبلیو ٹی او کے بارے میں آگاہ کریں گی۔ ماہرین آکر کسانوں کو سمجھائیں گے کہ ڈبلیو ٹی او کے معاہدے میں رہنا ہمیں کس طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔
ہریانہ میں انٹرنیٹ پر پابندی ہٹا دی گئی
اس کے ساتھ ہی ہریانہ کے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔ کسانوں کی تحریک کی وجہ سے 11 فروری سے امبالہ، حصار، کروکشیتر، کیتھل، حصار، فتح آباد، سرسا اور جند میں موبائل انٹرنیٹ بند تھا۔ یہاں دہلی میں سنگھو اور ٹکری باڈرکو عارضی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ سرحد کھلنے سے لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کھنوری باڈر پر بھٹنڈہ کے نوجوان کسان شبھاکرن کا ابھی تک پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے۔ پنجاب حکومت نے ان کے خاندان کے لیے ایک کروڑ روپے معاوضہ اور سرکاری نوکری کا اعلان کیا ہے۔ کسان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ پنجاب پولیس شوبھاکرن کی موت پر قتل کا مقدمہ درج کرے۔
27 فروری کو کسان یونینوں کے ساتھ میٹنگ ہوگی
سنیکت کسان مورچہ کے سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں کی وجہ سے ہریانہ میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ماہرین کو ڈبلیو ٹی او پر بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے۔ 27 فروری کو کسان یونینوں کے ساتھ میٹنگ کریں گے اور تحریک کے حوالے سے مزید فیصلے کریں گے۔
بھارت ایکسپریس