Bharat Express

Azad Samaj Party to contest on all seats: چندر شیکھر آزاد یوپی ہی نہیں بلکہ ان ریاستوں میں بھی بی جے پی-کانگریس کی بڑھا سکتے ہیں مشکلات

چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ اگر کوئی انہیں ووٹ کٹوا کہتا ہے تو وہ غلط ہے۔ انہوں نے بہوجن سماج پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہماری پارٹی نے صرف دو سیٹوں پر الیکشن لڑا لیکن باقی 78 سیٹوں پر انہوں نے کیا کمال دکھادیا۔

چندر شیکھر آزاد بن رہے ہیں اکھلیش یادو کے لیے نیا چیلنج، اس بیان نے مچا دی ہلچل

آزاد سماج پارٹی کے سربراہ اور ایم پی چندر شیکھر آزاد ان دنوں لوک سبھا انتخابات میں نگینہ سیٹ جیتنے کے بعد سرخیوں میں ہیں۔ جس طرح سے چندر شیکھر نے بی جے پی، انڈیا الائنس اور بہوجن سماج پارٹی کو ہرا کر جیتا ہے اس کی ہر طرف چرچے ہو رہے ہیں۔ اس جیت کے بعد ان کے حوصلے بلند ہیں اور اب انہوں نے دوسری ریاستوں میں بھی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے مستقبل میں بی جے پی اور کانگریس دونوں کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

نگینہ کے ایم پی چندر شیکھر آزاد نے نیوز ایجنسی اے این آئی کے پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی کا انکشاف کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی انہیں ووٹ کٹوا کہتا ہے تو وہ غلط ہے۔ انہوں نے بہوجن سماج پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ ہماری پارٹی نے صرف دو سیٹوں پر الیکشن لڑا لیکن باقی 78 سیٹوں پر انہوں نے کیا کمال  دکھادیا۔ کتنی ایسی بہت سی سیٹیں ہیں جن پر بی ایس پی کی ضمانت تک ضبط ہو گئی۔

چندر شیکھر کے اس اعلان نے  بڑھا دی مشکل

کیا چندر شیکھر آزاد اب تمام سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا- ہاں، ہم تمام سیٹوں الیکشن لڑیں گے اور صرف یوپی میں ہی نہیں، بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان، دہلی میں بھی الیکشن لڑ یں گے ۔ ہم اتراکھنڈ اور پنجاب میں بھی الیکشن لڑیں گے۔ ہم آزاد سماج پارٹی کو بڑا بنائیں گے۔ ہم آزاد سماج پارٹی سے لیڈر شپ دیں گے۔ میری جیت کی وجہ سے ملک میں کام کرنے والے لاکھوں کارکنوں میں امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کی حکمت عملی واضح ہے۔ امیدواروں کا انتخاب اس بنیاد پر کیا جائے گا کہ جن کا حصہ تعداد میں زیادہ ہے۔ ضمنی انتخابات میں یوپی کی چار سیٹوں پر ہمیں انچارج بنایا گیا ہے۔ ملک میں کوئی ایک مذہب یا ذات الیکشن نہیں جیت سکتی۔

چندر شیکھر آزاد کا یہ منصوبہ آنے والے دنوں میں بی جے پی اور کانگریس کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ بی ایس پی کے کمزور ہونے کے بعد بی جے پی اور کانگریس دونوں کی نظریں دلت اور پسماندہ ووٹ بینک پر لگی ہوئی ہیں۔ ایسے میں اگر اے ایس پی طاقت کے ساتھ الیکشن لڑتی ہے تو بی ایس پی کا ووٹ بینک ان کی طرف ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں وہ جس طرح کھل کر مسلم مسائل کو اٹھا رہے ہیں، مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بھی ان کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read