سی بی آئی کو شیخ شاہجہاں کی تحویل ملی نہیں ، ای ڈی نےکلکتہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکٹایا
CBI did not get custody of Sheikh Shahjahan: مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سی بی آئی کو شیخ شاہجہاں کی تحویل نہ ملنے پر کلکتہ ہائی کورٹ کادروازہ کھٹکٹایا۔ ای ڈی نے کولکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بتایا کہ ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر میں سی بی آئی کو کیا سامنا کرنا پڑا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے ای ڈی کو بدھ کو عرضی داخل کرنے کو کہا ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ نے سندیش کھالی میں ای ڈی ٹیم پر حملے کے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد سی بی آئی کی ایک ٹیم شیخ شاہجہاں کو حراست میں لینے بھوانی بھون میں واقع سی آئی ڈی ہیڈکوارٹر گئی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنے کے بعد سی بی آئی کی ٹیم 7.30 بجے کے بعد شیخ شاہجہاں کے بغیر سی آئی ڈی ہیڈکوارٹر سے نکل گئی۔ سی آئی ڈی نے دلیل دی ہے کہ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔اس لیے سی بی آئی کو تحویل نہیں دی گئی۔
قبل ازیں منگل کو ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ سندیش کھالی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے اہلکاروں پر حملے اور ٹی ایم سی کے معطل لیڈر شیخ شاہجہاں کی تحویل کا معاملہ سی بی آئی کے حوالے کیا جائے۔ عدالت نے بنگال پولیس کو اس کے جانبدارانہ رویہ پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو بچانے کے لیے تحقیقات میں تاخیر کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ممتا حکومت نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اس پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔
بنگال کے راشن گھوٹالے میں 5 جنوری کو ای ڈی کی ٹیم نے شیخ شاہجہاں کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس کے بعد تقریباً ایک ہزار لوگوں کے ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔ شیخ شاہجہاں کے مبینہ طور پر ریاست کی سابق وزیر خوراک جیوتی پریا ملک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔جنہیں راشن تقسیم گھوٹالہ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سندیش کھالی کی خواتین نے شیخ شاہجہاں کے خلاف محاذ کھول دیا۔ شیخ شاہجہاں اور ان کے قریبی لوگوں پر خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی زمین پر قبضہ کرنے کا بھی الزام ہے۔
بھارت ایکسپریس