عتیق اشرف قتل کیس سپریم کورٹ پہنچ گیا، سابق جج کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ
Atiq-Ashraf Murder Case: پریاگ راج میں مافیا عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، قتل کے ایک دن بعد اتوار16 اپریل کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں سابق جج کی نگرانی میں قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے اپنی عرضی میں 2017 کے بعد اتر پردیش میں ہوئے تمام 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
عتیق احمد کے ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کی ہفتہ کو یعنی ۱۵ اپریل کو پریاگ راج میں پولیس تحفظ میں اس وقت گولی مار دی گئی جو وہ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے، پورا قتل کا معاملہ کیمرے میں قید ہوگیا پولیس نے تین حملہ آور کو گرفتار کیا ہے، حملہ آور صحافی بن کر آئے تھے۔
اس واقعے سے چند گھنٹے قبل 13 اپریل کو جھانسی میں ایک پولیس مقابلے میں اپنے ایک ساتھی سمیت مارے گئے احمد کے بیٹے اسد کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
یوگی حکومت کے 6 سالوں میں 183 انکاؤنٹر
اترپردیش پولیس نے جمعہ کو کہا کہ اس نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت کے چھ سالوں میں انکاؤنٹر میں 183 مبینہ مجرموں کو ہلاک کیا ہے، اور اس میں اسد اور اس کے ساتھی بھی شامل ہیں۔
عتیق کے قاتلوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں
مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں میڈیکل کالج کے سامنے قتل کرنے والے تین قاتلوں کو اتوار 16 اپریل کی شام کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ تینوں شوٹروں ارون موریہ، سنی سنگھ اور لولیش تیواری کو عدالت نے 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ تاہم پولیس نے عدالت سے تینوں کا ریمانڈ بھی طلب کیا تھا۔ ان تینوں حملہ آوروں کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا
درخواست میں عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد ماہر کمیٹی تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
عتیق کی آخری رسومات
عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو پریاگ راج کے کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ دونوں کی لاشیں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان کسری مساری قبرستان پہنچیں اور پھر ان کے لواحقین کی موجودگی میں سپرد خاک کر دی گئیں۔ چند روز قبل ایک مقابلے میں مارے جانے والے عتیق ولد اسد کو بھی اسی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
-بھارت ایکسپریس