اشوک گہلوت نے بی جے پی پر 'بھارت رتن' کے اصولوں کو توڑنے کا الزام لگایا، کہا - 'سال میں صرف تین'
Ashok Gehlot on Bharat Ratna Rules: مرکزی حکومت نے اس سال پانچ شخصیات کو بھارت رتن دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے چار کو بعد ازمرگ کے بعد دیا جا رہا ہے۔ مرکز نے بہار کے سابق وزیر اعلی کرپوری ٹھاکر، سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ، سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ، زرعی سائنسدان ایم ایس سوامی ناتھن اور سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی کو بھارت رتن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ راجستھان کے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے نہ صرف اس فیصلے کا خیرمقدم کیا بلکہ مرکز کی بی جے پی حکومت پر قواعد کو توڑنے کا الزام بھی لگایا۔
भारत सरकार द्वारा 5 विभूतियों को भारत रत्न दिए जाने का स्वागत करते हैं। इन विभूतियों के लिए हमारे दिल में अथाह सम्मान है एवं देश के लिए इनका योगदान अतुलनीय है।
हालांकि ऐसा लगता है कि एक वर्ष में अधिकतम 3 भारत रत्न देने के नियम को तोड़कर आनन-फानन में भारत रत्न देकर इस सम्मान का…
— Ashok Gehlot (@ashokgehlot51) February 11, 2024
اشوک گہلوت نے ٹویٹ کیا، “ہم حکومت ہند کی طرف سے 5 شخصیات کو بھارت رتن دینے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم ان شخصیات کا بے پناہ احترام کرتے ہیں اور ملک کے لیے ان کی خدمات بے مثال ہیں۔قابل ذکر با ت یہ ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ایک سال میں زیادہ سے زیادہ 3 بھارت رتن دینے کے اصول کو توڑتے ہوئے جلد بازی میں بھارت رتن دے کر اس اعزاز کو انتخابی اور سیاسی رنگ دیا گیا ہے اور اس اعزاز کے وقار کو گھٹا دیا گیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ این ڈی اے کو ان فیصلوں سے زیادہ فائدہ ملے گا۔
‘…ورنہ یہ صرف انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا جائے گا’ – گہلوت
سابق سی ایم گہلوت نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ان شخصیات کے کام کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ گہلوت نے کہا، “اگر این ڈی اے حکومت واقعی ان کی شراکت کا احترام کرنا چاہتی ہے، تو اسے ذات پات کی مردم شماری کرانی چاہیے تاکہ شری کرپوری ٹھاکر کی طرف سے پسماندہ طبقات کی بہتری کے لیے کی گئی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
چودھری چرن سنگھ اور ایم ایس سوامی ناتھن کے مطالبے کے مطابق کم از کم امدادی قیمت کا قانون بنائیں اور پی وی نرسمہا راؤ کے بنائے گئے عبادت گاہ کے قانون کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: رکشی کپور کی پوتی راہا کپور کی تصویر رکشی کپور کی موت کے دوسال پیدا ہوئیں ،پھر تصویر ایک دوسرے کے ساتھ کیسے ممکن ہے؟
جس کو ان دنوں روز نظر انداز کیا جا رہا ہے اور این ڈی اے حکومت کے دوران ایل کے اڈوانی کی طرف سے ظاہر کی گئی غیر اعلانیہ ایمرجنسی جیسی تشویش کے ماحول کو معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ورنہ سب مانیں گے کہ یہ اعزازات صرف انتخابی فوائد کے لیے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔